ہند دختر ہبیرہ،نسائی نے ان کا ذکر اسی طرح کیا ہے،ابوالقاسم یعیش بن صدقہ الفقیہہ نے باسنادہ ابو عبدالرحمٰن نسائی سے،انہوں نے عبداللہ بن سعید سے،انہوں نے
معاذ بن ہشام سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے ابو یحییٰ بن ابو کثیر سے،انہوں نے زید سے،انہوں نے ابوسلام سے، انہوں نے ابواسماء رحبی سے روایت کی کہ انہیں
رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے مولیٰ ثوبان نے بتایا،کہ ہند دختر ہبیرہ حضورِ اکرم کی میں آئیں اور ان کے ہاتھ میں موٹی موٹی انگوٹھیاں تھیں، آپ نے
انگوٹھیاں دیکھ کر ہاتھ پر ضرب لگائی،بعد میں وہ خاتون خاتون جنت کے گھر گئیں،اور حضورِ اکرم کے بارے میں شکایت کی،جناب فاطمتہ الزہرا نے اپنے گلے سے سونے کا
ہار جو حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے تحفتہً دیا تھا،اتارکر ہاتھ میں پکڑلیاا تنے میں حضورِ اکرم تشریف لے آئے اور ہار دیکھ کر فرمایا،اے فاطمہ!کیا تو پسند کرے گی
کہ لوگ کہیں کہ رسول خداکی بیٹی کے ہاتھ میں آگ کا ہار ہے،یہ کہہ کر آپ واپس چلے گئے،حضرت فاطمہ نے ہار بیچ دیا،اور اس کی قیمت سے ایک کنیز یا غلام خرید کر
آزاد کردیا،آنحضرت کو علم ہوا،تو فرمایا،خدا کا شکر ہے کہ فاطمہ آگ سے بچ گئی،ابو موسیٰ نے ذکر کیا ہے۔