ہند دختر ولید بن عتبہ بن ربعیہ بن عبد شمس قرشیہ عبثمیہ،جو معاویہ کی خالہ زاد تھیں،ابوعمر نے ان کا نام فاطمہ لکھا ہے،بقولِ دار قطنی امام مالک نے ان کا نام
فاطمہ لکھاہے،مگراور لوگوں نے بربنائے روایت زہری نے ان کا نام ہند لکھا ہے او ریہی درست ہے۔
ابو احمد بن عبدالوہاب بن علی بن سکینہ نے باسنادہ ابوداؤد سجستانی سے،انہوں نے احمد بن صالح سے، انہوں نے عتبہ سے،انہوں نے یونس سے،انہوں نے ابن شہاب سے،انہوں
نے عروہ بن زبیر سے،انہوں نے حضرت عائشہ اور ام سلمہ سے روایت کی،کہ ابو حذیفہ بن عتبہ بن ربعیہ نے سالم کو متبنیٰ بنا رکھا تھا،اور اس کا نکاح اپنے بھائی کی
بیٹی ہند دختر ولید بن عتبہ سے کردیا تھا،جوانصار کی ایک خاتون کا مولیٰ تھا،اور جاہلیت میں متبنیٰ کو ثلبی بیٹے کی طرح سمجھاجاتا،اور جائداد کا وارث قرار دیا
جاتا،تاآنکہ قرآ ن کی یہ آیت نازل ہوئی۔
ادعوھم لِاٰبائھم،تم انہیں ان کے باپوں کے نام سے پکارو،اور جس کے باپ کا نہ پتہ چل سکے تو اسے اپنا مولی اور دینی بھائی سمجھو،اس پر سہلہ دختر سہیل بن عمرو جو
ابو حدیفہ کی بیوی تھی، حضورِ اکرم کے پاس آئی اور کہا،یارسول اللہ،ہم تو سالم کو اپنا بیٹا سمجھتے تھے،اور میں نے اسے دودھ پلایا ہے، ہم نے ان کا ذکر اس کتاب
میں کہیں اور بھی کیا ہے۔