ہند خولانیہ جو جناب بلال کی زوجہ تھیں،ان کا نام سعید بن عبدالملک نے اوزاعی سے،انہوں نے عمیربن ہانی سےروایت کیا،روایت ہے کہ انہیں صحبت ملی،یہ خاتون دمشق کے
داریابستی کی رہنے والی تھیںابومحمد بن ابوالقاسم بن حسن بن ہبتہ اللہ دمشقی نے اجازۃً ابوالبرکات بن مبارک سے،انہوں نے ابوالحسین طیوری سے،انہوں نے عبدالعزیز
بن علی آزجی سے،انہوں نے عبدالرحمٰن بن عمر بن احمد بن حیثمہ سے،انہوں نے ابوبکر محمد بن احمد بن یعقوب بن شیبہ سے، انہوں نےاپنے دادا سے،انہوں نے عبدالرحمٰن
بن مبارک سے،انہوں نے عبدالعلی بن عبدالاعلیٰ سے،انہوں نے سعید الجریری سے،انہوں نے ابوالورد قشیری سے،انہوں نے بنوعامر کی ایک عورت سے،اس نے بلال کی بیوی سے
روایت کی،کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں آئے اور آپ نے سلام کہا،اور دریافت فرمایا،کیابلال موجود ہے،ان کی بیوی نے جواب دیاکہ نہیں، آپ نے
فرمایاکہ تم بلال سے ناراض ہو،بیوی نے کہا ،وہ اکثر میرے پاس آتا ہے اور کہتا ہے کہ حضورِ اکرم نے یوں فرمایا ہے،حضورنے فرمایا،کہ جوکچھ وہ تجھے میری طرف سے
بتائے، اس کی تصدیق کر،وہ جھوٹ نہیں کہتا،اس لئے اسے ناراض نہ کرنا،اور تجھے کوئی ایسی بات نہیں کرناچاہیئے جس سے بلال ناراض ہو،ابنِ مندہ ابونعیم نے ذکرکیا
ہے،ابونعیم لکھتے ہیں کہ ابن مندہ نے بھی ان کا ذکر کیاہےلیکن ابن اثیر اس روایت کو غلط قرار دیتے ہیں،کیونکہ حضرت بلال نے اس وقت شادی کی جب وہ شام میں مقیم
ہوگئے ہیں،اور یہ واقعہ حضورِ اکرم کے وصال کے بعد پیش آیا تھا اور پھر حدیث مین خولان کا ذکر نہیں،غالباً یہ اس کے علاوہ کوئی اور خاتون ہیں،واللہ اعلم۔