حسین حامد تبریزی: حسام الدین لقب تھا،شہر تبریز کے جو آذر بائجان کے شہروں میں سے ایک شہر ہے،رہنے والے تھے،بڑے صالح و متیدن تھے،ہر وقت عبادت اور علم میں مصرور رہتے تھے۔بیشمار کتابیں مطالعہ کیں اور ان کو صحیح کیا۔سلطان محمد خان نے آٹھ مدارس میں سے ایک مدرسہ کا آپ کو مدرسکیا۔کہتے ہیں کہ ایک دفعہ آپ جہاد کے لیے بہمراہی علماء قسطنطیہ سے نکلے اور نقارے آپ کے پیچھے پیچھے بجتے جاتے تھے،کسی عالم نے آپ سے پوچھا کہ مومنوں کو جو آیۃ یا ایہا الذین آمنو آمنو باللہ ورسولہ میں ایمان لانے کا حم ہوا ہے اس کی کیا حکمت ہے؟ یہ سوال سن کر بادشاہ نے بھی آپ سے کہا کہ آپ اس کی وجہ بیان کریں۔آ پ نے فرمایا کہ وہ دم دم کی آواز ہے جس کی مرادیہ ہے کہ اے ایمان والو! دو مو علی الایمان،یعنی ہمیشہ رہو ایمان پر،بادشاہ نے اس جواب کو نہایت پساند کیا۔صاحب شقائق کا قول ہے کہ آپ امِ ولد کے نام سے اس لیے مشہور تھے کہ آپ نے مولیٰ فخر الدین عجمی کی ام ولد سے نکاح کیا تھا۔
(حدائق الحنفیہ)