ابنِ ملیکہ جعفیان رضی اللہ عنہ،ایک کانام سلمہ بن یزیدتھا،داؤد بن ابوہندنےشعبی سے،انہوں نے علقمہ بن قیس سے،انہوں نے ملیکہ کے دونوں بیٹوں سےروایت کی،کہ
وہ دونوں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئے،اورگزارش کی،یارسول اللہ!ہماری ماں زمانہ جاہلیت میں مری ہے، وہ صلہ رحمی کرتی،غریبوں کوصدقےدیتی
اورکئی اچھےاچھےکام کرتی تھی،کیااسے ان کاموں سے کوئی فائدہ ہوگا،فرمایا،نہیں۔
ہماری ماں نے،ہماری ایک بہن کوزندہ دفن کردیاتھاکیااس سے ہماری بہن کوکوئی فائدہ پہنچےگا،فرمایا نہیں،دونوں مردودہیں،ہاں اگروائدہ(زندہ دفن کرنے والی )ایمان
قبول کرلے،تواس کاگناہ معاف ہوسکتاہے،جب حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی باتوں سے ہم حددرجہ دلگیرہوگئے
ہیں،توفرمایا،میری،تمہاری ماں کے ساتھ ہے۔
ابراہیم نے علقمہ اوراسودنے ابن مسعود سےروایت کی،کہ ملیکہ کے دونوں بیٹے ہمارے پاس آئے اور اسی طرح روایت بیان کی،ابن مندہ اورابونعیم نے ان کاذکرکیاہے۔