ابن المنتفق قیسی رضی اللہ عنہ،ابویاسرنےباسنادہ عبداللہ بن احمدسے،انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نےعفان سے،انہوں نے ہمام سے،انہوں نے محمدبن حجادہ سے،انہوں
نے مغیرہ بن عبداللہ لشکری سے،انہوں نے اپنے والدسےروایت کی کہ وہ جوتاخریدنے کے لیے کوفے کےبازارمیں گئے،لیکن بات نہ بنی،میں نے اپنے ساتھی
سےکہا،چلومسجدکوچلیں،وہاں بنوقیس کے ایک آدمی سےجس کانام ابن المنتفق تھا،ملاقات ہوگئی،وہ کہنے لگا،مجھ سےحضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف اورحالات
بیان کئے گئے،چنانچہ میں مکے گیا،وہاں سے منیٰ اورمنیٰ سے عرفات گیا،اور حضورصلی اللہ علیہ وسلم کو پالیا،بڑھ کرمیں نے حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کی
مہارپکڑلی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ساتھ گفتگوفرماتےچلےآرہےتھے،بارہاایساہواکہ ہماری سواریوں کی گردنیں باہم ٹکراگئیں،لیکن آپ صلی اللہ وسلم نے کبھی
اظہارناپسندیدگی نہ فرمایا،میں نے عرض کیا، یارسول اللہ میں دوباتیں دریافت کرتاہوں،وہ کون سی چیزہے،جومجھے جہنم کی آگ سے بچائے گی اوروہ چیزکون سی
ہے،جومجھے بہشت کے قریب لے جائے گی،پھراس نے حدیث بیان کی، ابنِ مندہ اورابونعیم نے ذکرکیاہے۔