عبد اللطیف بن عبد العزیز بن امین الدین بن فرشتہ المعروف بہ ابن ملک[1]: بڑے مشہو و معروف مقبو خاص و عام اور بہت سے علوم فقہ و حدیث وغیرہ کے حافظ تھے اور دقائق و غوامض علوم کے حل کرنے میں ماہر کامل تھے، تصانیف[2] بھی بہت اور مفید کیں جن میں سے حدیث میں کتاب مبارق الازہار شرح مشارق الانوار اصول فقہ میں شرح منار اور فقہ میں کتاب مجمع البحرین اور کتاب وقایہ کی شرحیں بہت مشہور و معروف ہیں۔کہتے ہیں کہ وقایہ کی جو شرح آپ نے تصنیف کی تھی تو وہ قبل از مشہور ہونے کے گم ہوگئی تھی پس آپ کے خلف الصدق محمد نے آپ کے مسودات سے مع بعض الھاقات کے ازسرِ نواس کو جمع کیا۔علاوہ ان کے آپ نے ایک نہایت لطیف رسالہ علم تصوف میں بھی تصنیف کیا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو علمِ تصوف میں بھی بری دستگاہ تھی۔آپ ابنِ ملک اس لیے اپنے آپ کو لکھتے تھے کہ آپ کے جدِ اعلیٰ کا نام فرشتہ تھا جس کا ترجمہ عربی میں ملک ہوتا ہے۔
1۔ بد الطالع میں لکھا ہے کہ ۷۹۱ھ میں حیات تھے،شذرات الذہب اور کشف الظنون میں وفات ۸۸۵ھ میں بیان کی ہے(مرتب)
2۔ تعداد اتصانیف(بقول اولیاء چلپی) سات سو اور والد کا نام عبد العزیز کی بجائے عزالدین ہے ’’انسائیکلو پیڈیا آف اسلام‘‘
(حدائق الحنفیہ)