محمد بن محمدبن محمد الملقب بہ رضی الدین[1]سرخسی: اپنے وقت کےکبیر فاضل بے نظیر جامع علوم عقیلہ و نقلیہ تھے،علم صدر الشہید حسام الدین عمر قلمیذ اپنے والد ماجد برہان الدین کبیر عبد العزیز شاگرد حولائی سے حاصل کیا اور کتاب محیط تصنیف کی،ابن عدیم کہتے ہیں کہ آپ حلب میں تشریف لائے اور بعد محمود غزنوی کے مدرسہ نوریہ و حلاویہ کے مدرس مقرر ہوئے چونکہ آپ زبان میں لکنت تھی اس لیے فقہاء نے آپ پر تعصب کیا اور آپ کو سُستی کی طرف منسوب کر کے فقہ میں کم استعدار بنایا اوریہ ظاہر کیا کہ کتاب۔محیط آپ کی تصنیف نہیں بلکہ آپ کے استاذ کی تصنیفات سے ہے اور آپ نے اپنا نام کرلیا ہے چنانچہ آپ سے بہت تعصب شیخ افتخارالدین ابو ہاشم عبد المطلب بن فضل بلخی کرتے تھے یہاں تک کہ انہوں نے نورالدین محمود بن زنگی کی طرف رقعے لکھے اور ان میں آپ کی بہت غلطیاں پکڑیں چنانچہ لکھا کہ آپ بجائے جبائر کے جنائز بولتے ہیں پس نتیجہ اس کا یہ ہوا کہ آپ معزول ہو کر دمشق میں چلے آئے جہاں ۵۴۴ھ میں فوت ہوئے،تاریخ وفات آپ کی’’یکتائے زمانہ‘‘ ہے۔
کہتے ہیں کہ آپ نے اپنے مرض الموت میں چھ سو دینار نکال کر وصیت کی کہ میرے بعد ان کو فقہاء پر تقسیم کردینا چاہئے،کتاب محیط جو آپ نے تصنیف کی ہے وہ اصل میں چار کتابیں ہیں ایک محیط کبیر جو چالیس مجلد ہے،دوسری دس مجلد،تیسری چار مجلد،چوتھی دو مجلدہے۔بعض علماء کہتے ہیں کہ پہلی محیط کبیر آپ کی تصنیف نہیں بلکہ اس کو حسام الدین صدر الشہید کے بھائی کے بیٹے محمود بن صدر السعید تاج الدین احمد بن برہان الدین سدر الکبیر عبدلعزیز بن عمر بن مازہ نے تصنیف کیا ہے اور اپنے دادا کی طرف منسوب کر کے محیط برہانی کے نام سے مشہور کیاہے،باقی تین محیط آپ کی تصنیفات سے ہیں اور ان کو محیط رضوی کہتے ہیں۔
1۔ برہان الاسلام لقب تھا ’’جواہر المضیۃ‘‘(مرتب)
(حدائق الحنفیہ)