محمود بن ابی بکر ابو العلاء[1]بن علی کلا باذی بخاری: شمس الدین فرضی لقب تھا۔۶۴۴ھ میں شہر بخارا کے محلہ کلا باذ میں پیدا ہوئے۔اپنے زمانہ کے امام محدث، متقن،فقیہ،صالح،فرضی،عارف رجال حدیث،جم الفضائل،ملیح الکتابت،واسع الرحلۃ،جبر فاخر،بحر ذاخر علوم عقیلہ و نقلیہ تھے۔آپ کے مشائخ سات سو سے کچھ اوپر تھے جن میں سے حافظ الدین کبیر محمد اور حمید الدین علی ضریر اور صدر الدین محمد خلاطی اور صدر الدین سلیمان بن وہب وغیرہ ہیں،حدیث کو ایک جماعت محدثین خراسان و بخارا و بغداد و دمشق و مصر وغیرہ سے سُنا اور اپنے ہاتھ سے بکثرت لکھا اور معجم کا مسودہ کیا۔فرائض کو نجم الدین عمر احمد کاخشتوانی سے پڑھا اور یہاں تک اس علم میں مہارت پیدا کی کہ لقب سے مشہور ہوکر فرائض میں امام وراس ہوئے اور مختصر سراجی کی شرح ضوء السراج نام نہایت نفیس مشتمل برذکرادلّۂ مذاہب مختلفہ تصنیف کی جو آپ کے تجر علمی پر ایک دلیل ساطع اور برہان قاطع ہے اور اس کتاب کو مختصر کر کے منھاج نام رکھا اور ایک کتاب سنن ستہ کے بارہ میں تصنیف کی۔آپ سے حدیث کو ابو حیان اور عبد الکریم بر زالی وغیرہ نے سُنا اور علم فرائض کو ایک جماعت نے پڑھا ۔ذہبی نے مشتنبہ نسبت میں لکھا ہے کہ آپ نے ایک بڑی کتاب مشتبہ النسبۃ میں تسوید کی جس میں سے میں سے میں نے بہت نقل کی۔آپ بسبب خوف قحط کے تتار کے ساتھ ماردین میں تشریف لے گئے جہاں چند ماہ رہ کر ۷۰۰ھ میں وفات پائی۔آپ کی تاریخ وفات ’’فقیہ شہر‘‘سے نکلتی ہے۔
طبقات قاری میں لکھا ہے کہ ابو حیان اندلسی نے کہا ہے کہ شیخ محدث ابو العلاء محمود بن ابی بکر بخاری طلب حدیث میں شہر قاہرہ میں تشریف لائے،بڑے نیک،خوش خلق،لطیف مزاج تھے۔پس میں اور وہ حدیث کی طلب میں پھرتے تھے،پس جب وہ کسی خوبصورت کو دیکھتے تو فرماتے کہ یہ امام بخاری کی شرف صحیح ہے۔
1۔ابن ابی بکر بن ابو العلاءولادت ۶۴۹’’جواہر المضیۃ‘‘(مرتب)
حدائق الحنفیہ