اسمٰعیل بن حماد بن امام ابی حنیفہ کوفی: عالم فاضل،عابد،زاہد،صالح،متدین،اپنے وقت کے امام بلا مدافعہ تھے۔آپ نے جد امجد امام ابو حنیفہ کو نہیں دیکھا۔کنیت ابو عبد اللہ تھی۔ فقہ اپنے والد ماجد امام حماد اور حسن بن زیاد سے اخذ کی اور حدیث کو اپنے والد اور نیز عمرو بن ذرو مالک بن مغول ابی ذئب و قاسم بن معن وغیرہم سے سُنا او رآپ سے سہل بن عثمان عسکری وعبد المومن بن علی الرازی اور ایک جماعت نے روایت کی اور ابو سعید بردعی نے فقہ پڑھی،پہلے بغداد پھر بصرہ پھر رقّہ کے قاضی مقرر ہوئے ۔آپ احکام قضا اور وقائع و نوازل میں ماہر ماہر اور عارف بصیر تھے۔
محمد بن عبد اللہ انصاری کہتے ہیں کہ حضرت عمر کے زمانے سے آج تک کوئی قاضی آپ سے زیادہ اعلم نہیں ہوا ، لوگوں نے کہا کہ کیا حسن بصری بھی نہیں ہوئے ؟کہا کہ نہیں ۔شمس الائمہ حلوائی سے روایت ہےکہ آپ پہلے امام ابو یوسف کے پاس فقہ حاصل کرنے کے لیے جایا کرتے تھے اور تھوڑ ے ہی عرصہ میں ایسی ترقی کرلی کہ خود ان پر اعتراض کرنےلگ گئے ۔افسوس آپ جو ان عمر میں ہی بعہد خلیفہ مامون ۲۱۲ھ میں فوت ہو گئے ۔ اگر آپ کی زندگی وفاکرتی اور آپ بڑی عمر کے ہوتے تو لوگوں میں البتہ آپ کا ایک شان عظیم اور رتبہ فخیم ظاہر ہوتا۔آپ نے ایک کتاب جامع فقہ اور ایک کتاب قدریہ کے رد میں اور ایک کتاب ارجاء میں تصنیف فرمائی۔
تاریخ خلکان میں لکھا ہےکہ آپ کا ایک ہمسا یہ خراسی ، فرقہ رافضیہ میں سے تھا، اس کے دو خچر تھے جن میں سے ایک کا اس نے بسبب تعصب کے ابو بکر اوردوسرے کا عمر نام رکھا ہوا تھا ،اتفاقاً ایک رات ان میں سے ایک خچرنے اس کو ایسی لات ماری کہ وہ مرگیا۔آپ نے لوگوں سے فرمایاکہ ہمارے جد امجد امام اعظم نے پیشن گوئی کی تھی کہ اس کو عمر بلاک کرے گا پس اب تم جا کر دریافت کرو کہ کس خچر نے اس کو ہلاک کیا ہے، جب لوگوں نے دریافت کیا تو اس کا قاتل عمر ہی نکلا۔’’حصن دین‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔
(حدائق الحنفیہ)