جداسماعیل انصاری،امام بخاری نے انہیں ابن ابراہیم لکھاہے،مگران کے داداکانام معلوم نہیں ہوسکااورنہ ان کی حدیث ثابت ہوسکی ہے۔
ابوموسیٰ نےاذناً ہمارے استاد ابوالقاسم اسماعیل بن محمد بن فضل سے،انہوں نے اپنے والدسے، انہوں نےابوداؤد سے،انہوں نے محمدبن ابوحمیدسے،انہوں نے اسماعیل
انصاری سے،انہوں نے عمروبن علی سے،انہوں نے ابوداؤدسے،انہوں نے محمدبن ابوحمیدسے،انہوں نے اسماعیل انصاری سے،انہوں نے اپنے والدسے،انہوں نےداداسےروایت
کی،کہاایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوا،اورگزارش کی ،یارسول اللہ،مجھے نصیحت فرمائیےمگراختصارسے،فرمایا،جو چیزدوسروں کے ہاتھ میں ہو،اس
سے قطع تعلق کرلے،لالچ سے بچ کررہ،کہ یہ دائمی فقر ہےاور جب ادائے نماز کرےتوسکون اوراطمینان سے کراوراس کام سے بچ،جس سے بعد میں پشیمانی ہو، ابوموسیٰ نے
ذکرکیاہے۔