جویریہ دختر ابو جہل،یہ وہی خاتون ہیں،جن سے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نکاح کرنا چاہا تھا،ایک روایت میں ان کانام جمیلہ آیا ہے۔
ابو محمد عبداللہ بن علی بن سویدہ نے ابوالفضل بن ناصر سے، انہوں نے ابو صالح احمد بن عبدالملک موذن سے ، انہوں نے ابوالقاسم عبدالملک بن محمد بن بشیران
سے،انہوں نے ابو سہل احمد بن محمد بن زیاد القطان سے،انہوں نے عبدالکریم ہیشم الدیر عاقولی سے انہوں نے ابوالیمان حکیم بن نافع سے،انہوں نے شعیب سے ، انہوں نے
زہری سے ،ا نہوں نے علی بن حسین سے روایت کی انہیں مسور بن محزمہ نے بتایا،کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے ابوجہل کی بیٹی سے،نکاح کرنا چاہا،جب حضرت فاطمہ رضی
اللہ تعالیٰ عنہا کو معلوم ہوا،تو وہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خدمت میں آئیں اور عرض کیا،کہ عوام کے دلوں میں یہ خیال پایا جاتا ہے کہ آپ کی بیٹیوں
کی طرف چنداں دھیان نہیں دیتے،چنانچہ دیکھئے،علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابو جہل کی بیٹی سے نکاح کرنے لگے ہیں،حضورِ اکرم مسجد میں تشریف لے گئے اور بعد از حمد و
ثنا فرمایا،میں نے ابوالعاص کو اپنی بیٹی دی،اس نے جو وعد ے کئے انہیں پورا کیا،فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے،میں اسے ناپسند کرتا ہوں کہ تمہاری وجہ سے اسے کوئی
تکلیف پہنچے،بخدا میر ی بیٹی خدا کے دشمن کی بیٹی ایک شخص کے پاس جمع نہیں ہوں گی،اس پر حضرت علی نے ارادہ بدل دیا،اور عتاب ابن اسید نے اِن سے نکاح کرلیا،اور
ان کے بطن سے ایک لڑکا پیدا ہوا،ابن مندہ نے ذکر کیا ہے۔