جمیلہ دختر عبداللہ بن ابی سلول،یہ خاتون اوّل الذکر کے بھائی کی بیٹی تھیں،جس سے حنظلہ نے نکاح کیا،جب وہ غزوۂ احد میں مارا گیا،تو پھر ثابت بن قیس کے نکاح
میں آئی،اس کے وفات کے بعد مالک بن دخشم سے نکاح کیا،اس کے بعد حبیب بن یساف سے جو بنو حارث بن خزرج سے تھے،ابن مندہ نے ان کا ذکر کیا ہے،اور محمد بن سعد،واقدی
کے کاتب سے روایت کی۔
ابو نعیم لکھتے ہیں کہ ابن مندہ نے اس خاتون جمیلہ کو عبداللہ بن ابی بن سلول کی بیٹی قرار دیا ہے کہ حنظلہ کے قتل کے بعد ان سے ثابت نے نکاح کرلیا تھا،اور ان
کے حالات محمد بن سعد واقدی سے لئے ہیں،اور اس خاتون سے جس نے اپنے شوہر سے خلع کرلیا تھا، انہیں غیر شمار کیا ہے،اور مبتلائے وہم ہو کر علمأ کی جماعت سے
علیحدگی اختیار کرلی ہے،حالانکہ اس سے بیشتر ذکر کردہ ترجمے میں وہ جمیلہ کو ابی کی بیٹی لکھ آئے ہیں۔
اس کے بارے میں ابن اثیر کی رائے یہ ہے،کہ ابو نعیم راستی پر ہیں،اور انہیں ابن مندہ کے وہم پر تعجب ہے،کیونکہ وہ پہلے ترجمے میں لکھ آئے ہیں،کہ جمیلہ نے اپنے
خاوند سے خلع کیا تھا،اور جب اس کا دوسرا شوہر مَر گیا تھا،تو اس نے مالک سے نکاح کرلیاتھا، وہاں ابن مندہ نے یہ بھی لکھا،کہ اس خاتون کا پہلا خاوند حنظلہ احد
کے معرکے میں مارا گیا تھا،لیکن دوسرے ترجمے میں اس کا ذکع اس لئے نہیں کیا کہ وہ اس خاتون کو اول الذکر کا غیر سمجھے،چنانچہ ایک جمیلہ کو ابی سلول کی بیٹی
سمجھے اور دوسری کو عبداللہ بن ابی بن سلول کی،حالانکہ دونوں ایک ہیں،چنانچہ ایک کو ابی کی بیٹی اور دوسری کو عبداللہ بن ابی کی بیٹی قرار دینا سراسر وہم ہے،اگر
ابنِ مندہ غور سے کام لیتے ، تو اس غلطی سے بچ سکتے تھے،واللہ اعلم۔