جریربن عبداللہ بجلی،ایک ایسےآدمی سےجسےحضوراکرم کی صحبت ملی،ابویاسرنے باسنادہ عبداللہ سے،انہوں نےاپنےوالدسے،انہوں نےاسحاق بن یوسف سے،انہوں نے ابوخباب
سے، انہوں نے زاذان سے،انہوں نےجریربن عبداللہ سےروایت کی،کہ ہم حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینےسےباہرنکلے،دیکھاکہ ایک سوارہماری طرف
چلاآرہاہے،حضورِاکرم نےدیکھا، تو فرمایا،ایسامعلوم ہوتاہےکہ اس کاارادہ ہم سےملاقات کاہےوہ ہمارے قریب آکررُک گیااورسلام کہا،ہم نےسلام کاجواب
دیا،توحضورِاکرم نےدریافت فرمایا،کہاں سےآرہےہو،اس نےجواب دیا،اپنےاہل وعیال اوراپنے خاندان سے،آپ نے فرمایا،کس سےملناچاہتےہو،اس نےجواب دیا، رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم سے،فرمایا،ان سےتومل لئے،اس نےکہا،یارسول اللہ ،ایمان کیا ہے، فرمایاخداکی توحیداورمیری رسالت کااقرار،قیام صلوٰۃ،ادائے زکات،صومِ رمضان
اورحج بیت اللہ،اس نےکہا،میں ان سب کی ادائیگی کااقرارکرتاہوں۔
اس اثناء میں اس کی سواری کاپاؤں ایک چوہے کےبل میں پھنس گیا،جس سے وہ جانورگرپڑا، ساتھ ہی سوارگرا،اوراس کاسَرپھٹ گیااوروہ فوت ہوگیا،حضورِاکرم اس آدمی کی
طرف بڑھے،اور عمار بن یاسراورحذیفہ بن یمان نے جھپٹ کراس آدمی کواٹھاکربٹھایااورحضورِاکرم کوبتایاکہ وہ آدمی فوت ہوگیاہے،آپ نے ان اصحاب سےمنہ دوسری طرف
موڑ لیا،پھرفرمایا،کیاتم میرے اعراض کی وجہ نہیں سمجھے تھے،میں نےدیکھاتھا،کہ دوفرشتےاس کے منہ میں جنت کےپھل ڈال رہے تھے، جس سےمیں نے اندازہ لگایاکہ وہ
بھوکا مَرا ہے،بخدایہ ان لوگوں میں سے تھا،جن کے بارے میں ارشادہوتاہے،
اَلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡاوَلَمۡ یَلۡبَسُوۡااِیۡمَانَھُمۡ بِظُلۡمِ،اُوۡلٰئِکَ لَھُمُ الۡاَمۡنُ وَ ھُمۡ مُھۡتَدُوۡن۔
اس کےبعدآپ نےفرمایا،اپنےبھائی کےقریب ہوجاؤ،ہم اس کی میت کواٹھاکرپانی کے پاس لے گئے،اسےنہلایا،خوشبولگائی اوراُٹھاکرقبرکےپاس لے گئے،حضورِ اکرم تشریف
لائے اوراس کی قبرکےکنارے بیٹھ گئے،فرمایا،اس کی قبرمیں لحد بناؤ،کہ لحد ہمارے لئے ہے،اورکھائی دوسروں کے لئےہے۔
اس حدیث کوایک جماعت نےزاذان سےروایت کیاہے،ابن مندہ اورابونعیم نے ذکرکیاہے۔