اپنے زمانے کے کامل مجذوبوں میں سے تھے کشف و کرامات میں ایک علامت تھے جو شخص بھی آپ کی خدمت میں آتا، ما فی الضمیر سے واقف ہوجاتا اگرچہ دیوانہ وار باتیں کرتے مگر سننے والے اپنا مطلوب و مقصود پالیتے، آپ شیخ مخدوم حمزہ کشمیری کے زمانے میں اور بابا داود خای قدس سرہ کی مجلس میں آیا کرتے تھے یہ دونوں بزرگ جیسی شاہ پر بہت شفقت فرمایا کرتے تھے، مسائل طریقت و حقیقت کی تکرار فرماتے دونوں بزرگ کبھی کبھی وقت نکال کر اس مجذوب کی تلاش میں نکلتے جہاں کہیں پاتے بیٹھ جاتے اور گفتگو کیا کرتے تھے تواریخ اعظمی کے مولف نے آپ کی وفات ۹۸۱ھ لکھی ہے، آپ نے اپنی وفات سے چند ماہ قبل ہی اپنی موت کے بارے میں فرمادیا تھا۔
جو بھی آپ کے پاس آتا فرماتے تمہارا دوست جیتی شاہ فلاں تاریخ کو فوت ہوگا، آپ کا مقبرہ کشمیر شیخ ہروی ریشی کشمیری کے مزار کے پاس ہے۔
شیخ جیتی شاہ مجذوب خدا وصل پاکش مست عشق ہونجواں ۹۸۱ھ
|
|
یافت چوں با وصل ربی باوصال بار دیگر کن بیاں فیض کمال ۹۸۱ھ
|
(حدائق الاصفیاء)