خال ابی السوارالعدوی رضی اللہ عنہ،ابوموسیٰ نے اجازۃً حسن بن احمدسے،انہوں نے ابونعیم سے، انہوں نےابوعلی محمدبن احمد بن بالویہ نیشاپوری سے،انہوں نے
ابوبکربن خزیمہ سے،انہوں نے محمد بن عبدالاعلی سے،انہوں نے معمّر بن سلیمان سے،انہوں نے والدسے،انہوں نے سمیط سے، انہوں نے ابوالسوارسے،انہوں نے اپنے ماموں
سے روایت کی،کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھاکہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پیچھے چل رہےتھے،یہ بھی ان میں شامل ہوگئے جب حضورصلی
اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے توکھجورکی ٹہنی سے،یاچھڑی سےیامسواک سے،جواسوقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں تھی،انہیں ایک ہلکی سے ضرب لگائی،جس سے
انہیں کوئی تکلیف نہ ہوئی،جب وہ رات کوسوئے توانہیں خیال آیاکہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ان کے کسی ایسےکام کی وجہ سے ماراہے،جس کاعلم آپ صلی اللہ
علیہ وسلم کوخداکی طرف سے ہواہوگا،دوسرے دن صبح وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئے توجبرئیل علیہ السلام نازل ہوئے اورکہا،یارسول اللہ آپ قوم
کے چرواہے ہیں،اس لیے ان کے سینگ نہ توڑیے،جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نمازادافرماچکے،توصحابہ سے مخاطب ہوکرفرمایا،میں تمہیں کسی قصور یا مخالفت کی
وجہ سے نہیں مارتا،اے اللہ!یہ لوگ اکثرمیرےآگےپیچھےرہتےہیں اوراس میں کوئی تعجب کی بات نہیں،اے اللہ اگرمیں کسی کوماروں،یاانہیں مجھ سے کوئی دکھ پہنچے،تو
اس ضرب کوتو ان کے حق میں کفارہ اجر،مغفرت یارحمت بنادے،ابونعیم اورابوموسیٰ نے ذکرکیاہے۔