خیرہ دختر ابو حدردجودرداء الکبری کی والدہ تھیں،ایک روایت میں ان کا نام ہجمہ تھا،اور ابوالدردا کی زوجہ تھیں،ان کی حدیث کو سہل بن معاذ نے اپنے والد صفوان بن
عبداللہ اور عبداللہ بن باباہ سے،انہوں نے ابومحمد ابوالقاسم دمشقی سے ،انہوں نے والدسے ،انہوں نے والد سے،انہوں نے ابو منصور محمود بن احمد بن عبدالمنعم
سے،انہوں نے ابو علی حسن بن عمر بن حسن بن یونس سے،انہوں نے ابوعمر قاسم بن جعفر سے،انہوں نے ابوہاشم عبدالفافر بن سلامہ سے،انہوں نے یحییٰ بن عثمان سے،انہوں نے
محمد بن حمیر سے،انہوں نے اسامہ بن سہل سے،انہوں نے اپنے والد سےروایت کی انہوں نے ام الدرداء سےسُنا، کہ میں نہا کر حمام سے نکلی،کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ
وآلہٖ وسلم سے سامنا ہوگیا،دریافت فرمایا کہاں سے آرہی ہو،عرض کیا حمام سے،فرمایا،تم میں سے جو عورت بھی کسی غیر کے گھر میں کپڑے اتارتی ہے،بخدا وہ ان تمام
حجابات کو جواس کے اور اللہ کے درمیان حائل ہیں،پھاڑ دیتی ہے،تینوں نے ذکر کیا ہے،ہم کنیتوں کے عنوان کے تحت پھر ان کاذکر کریں گے۔
ابنِ اثیر لکھتے ہیں،ابن مندہ اور ابو نعیم نے اس خاتون کے ام الدرداءالکبری قرار دیا ہے،اور ایک روایت میں ان کا نام جمحیہ یا ہجمیہ آیا ہے،اور انہوں نے دونوں
کو ایک سمجھا ہے،حالانکہ ایسا نہیں ہے،کیونکہ کُبری کا نام حیرہ اور ام الدرداء صغری کا جمحیہ یا ہجمیہ آیا ہے،اور انہیں صحبت نصیب ہوئی اور صغری محروم رہی اور
یہی بات درست ہے،اور باقی جو کچھ ہے،وہ غلط ہے۔
علی بن مدینی کا قول ہے،کہ ابوالدرداءکی دو بیویاں تھیں،دونوں کو ام الدرداء کہتے تھے،ان میں سے ایک خیر ہ دختر ابوحدرد کو حضورِ اکرم کی زیارت نصیب ہوئی،اور
دوسری سے انہوں نے حضورِاکرم کی وفات کے بعد نکاح کیا،اور ہماری روایت اسی سے مروی ہے،اسے ہجمیتہ الوصابیتہ کہتے ہیں،ابو مہر دونوں کو ایک کہتاہے،لیکن یہ غلط
ہے۔
امیر ابونصر کہتے ہیں کی خیرہ دختر ابوحدرد ام الدرداءالکبریٰ،ابوالدرداء کی بیوی تھیں،جنہیں صحبت حاصل ہوئی،اور ابوالدرداء سے پہلے وفات پائی تھی،اور ام
الدرداء الصغیری ہجمیہ دختر حیّ وصابیہ وہ خاتون ہیں جن سے امیر معاویہ نے نکاح کی خواہش کی تھی،اور خاتون نے انکار کردیا تھا،اس سے معلوم ہوا کہ یہ دو
ہیں،(واللہ اعلم)۔