خنسا دختر خدام بن خالد انصاریہ از بنو عمرو بن عوف،ایک روایت میں خنساء دختر حزام بن ودیعہ مذکور ہے۔
اس خاتون کا ذکر ابوہریرہ کی ایک حدیث میں آیا ہے،عبدالرحمٰن اور مجمع نے اپنی والدہ سے روایت کی کہ میرے والد نے مجھے بیاہ دیا،اور میں بہت چھوٹی سی لڑکی
تھی،مجھے یہ بات بُری معلوم ہوئی،میں حضور کی خدمت میں حاضر ہوئی اور آپ نے میرا نکاح فسخ فرمادیا۔
راویوں میں بوقتِ نکاح اس خاتون کی حالت کے بارے میں اختلاف ہے،ابوالحرم مکی بن زبان نے باسنادہ یحییٰ بن یحییٰ سے ، انہوں نے مالک سے،انہوں نے عبدالرحمٰن بن
قاسم سے ،انہوں نے والد سے ،انہوں نے عبدالرحمٰن اور مجمع سے جو یزید بن حارثہ کے بیٹے ہیں،انہوں نے خنساء سے روایت کی،کہ میرے والد نے جب میں بیوہ تھی،مجھے
بیاہ دیا، چونکہ مجھے یہ نسبت ناپسند تھی،میں نے حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی،آپ نے نکاح فسخ کردیا۔
اسی واقعہ کو ثوری نے عبدالرحمٰن بن قاسم سے،انہوں نے عبداللہ بن یزید بن ودیعہ سے،انہوں نے خنساء سے روایت کیا،کہ وہ اس نکاح کے وقت کنواری تھیں اور مالک کی
حدیث اصح ہے۔
اسی طرح محمد بن اسحاق نے،حجاج بن سائب سے،انہوں نے والد سے انہوں نے اپنی دادی خنساء سے روایت کی کہ بیوہ تھی،اور میرے والد نے بنو عمرو بن عوف کے ایک آدمی سے
میرا نکاح کردیا،اور خود میں نے ابولبابہ کو نکاح کا پیغام بھجوایا تھا،جب واقعہ کا علم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ہوا،تو آپ نے میرے والد کو حکم دیا،کہ وہ
میری پسند کا احترام کرے،تینوں نے ذکر کیا ہے۔