خولہ حضورِاکرم کی خدمت گزار جو حفص بن سعید کی دادی تھیں،یحییٰ بن ابوالرجاء نے کتابتہً باسنادہ ابن ابی عاصم سے، انہوں نے ابوبکر بن شیبہ سے انہوں نے ابو نعیم
الفضل بن دکین سے،انہوں نے حفص بن سعید القرشی سے، انہوں نے اپنی ماں سے،جو رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خدمت گزار تھیں،روایت کی کہ ایک دفعہ گھرمیں
چوہا گُھس کیا اور چارپائی کے نیچے مر گیا،کئی دنوں تک حضورِ اکرم پر وحی کا نزول نہ ہوا،مجھ سے فرمایا خولہ!کیابات ہے، کہ وحی کا سلسلہ منقطع ہوگیا ہے اور
جبریل علیہ السّلام نہیں آرہے ،میں نے عرض کیا،یارسول اللہ ،آج کا دن تو ماشاءاللہ بڑا اچھامعلوم ہو رہاہے،نہ معلوم جبریل کیوں نہیں آرہے،حضورِاکرم صلی اللہ
علیہ وسلم نے چادر اٹھا کر اوڑھ لی،میں نے دل میں کہا ،بہتر ہے کہ مَیں گھر میں جھاڑو دے کر اس کو صاف کردوں،چنانچہ میں جھاڑو دینا شروع کیا،کہ بھاری سی چیز پڑی
نظر آئی،میں نے اسے غور سے دیکھا،تو وہ کتّے کا پلّا تھا،میں نے اسے اٹھا کر دیوار کے پیچھے پھینک دیا،اتنے میں آپ واپس آئے،تو آپ کی ریش مبارک کے بال ہل
رہے تھے،اور جب بھی حضورِاکرم کو وحی ہوتی تھی،تو آپ کو یہی صورت پیش آتی ،مجھ سے مخاطب ہو کر فرمایا اے خولہٗ مجھے چادر اوڑھا دو،اس موقعہ پر سورۂ والضحیٰ
کی آیات فترضٰی تک نازل ہوئی تھیں،پھر آپ اُٹھے،میں نے پانی رکھا ،آپ نے غسل فرمایا،اور چادر اوڑھ لی، یہ حدیث اسی طرح روایت کی گئی ہے،لیکن صحیح بات یہ
ہے،کہ یہ سورت ابتدائے بعثت میں اس وقت نازل ہوئی تھی،جب کچھ عرصہ کے لئے وحی کا سلسلہ منقطع ہو گیاتھا،تینوں نے ذکر کیا ہے،ابو عمر کہتے ہیں،یہ اسناد ایسا نہیں
کہ اس حدیث کر درست سمجھا جائے۔