خولہ دختر قیس بن فہد بن قیس بن ثعلبہ بن غنم بن مالک بن نجار انصاریہ نجاریہ،حمزہ بن عبدالمطلب کی زوجہ تھیں، اور کنیت ابو محمد تھی،اور ایک روایت کی رُو سے
جناب حمزہ کی زوجہ خولہ دختر ثامر تھیں،اور ایک روایت میں ہے، کہ ثامر قیس بن فہد کا لقب تھا،مگر بقولِ عمر پہلی روایت صحیح ہے،بقولِ ابو نعیم انکی کنیت ام محمد
اور ایک روایت میں ام حبیبہ تھی،بقولِ ابنِ مندہ ان کی کنیت ام محمد یا ام صبیہ تھی،لیکن یہ وہم ہے بلکہ حبیبہ کو بدل کر حبیہ بنا دیا ہے،کیونکہ ام حبیہ کا تعلق
بنو جہنیہ سے ہے،اور یہ خاتون بنو انصار سے تھیں ،جناب حمزہ کی شہادت کے بعد نعمان بن عجلان انصاری سے ان کا نکاح ہوا،علی بن المدینی کے مطابق خولہ دختر
قیس،خولہ دختر ثامر ہی ہے،ان سے عبید بن ولید سنوطی،محمود بن ربیع،معاذ بن رفاعہ اور محمد بن یحییٰ بن حبان نے روایت کی۔
ابومنصور بن مکارم نے نصربن صفوان سے باسنادہ،انہوں نے معافی بن عمران سے،انہوں نے عبدالحمید بن جعفر انصاری سے،انہوں نے سعید سے روایت کی،کہ ابوالولید عبید نے
انہیں بتایا کہ میں ابو عبیدہ زرقی کے کے ساتھ خولہ دختر قیس کے پاس گیا،اس خاتون نے بتایا،کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلّم کے سامنے مالِ دنیا کا ذکر ہوا،آپ
نے فرمایا،کہ مالِ دنیا ایک شیریں اور دل کش چیز ہے،جو جائز طریقے سے حاصل کرے،اسے اللہ تعالیٰ برکت عطا کرےگا،اور بہت ایسے لوگ ہیں،جو اللہ اور اس کے رسول کے
مال میں اس طرح تصرف کرتے ہیں،جس طرح ان کا جی چاہتا ہے،قیامت میں ان کا ٹھکانہ جہنم ہوگا۔
محمود بن لبید نے خولہ دخترِ قیس سے روایت کی کہ حضورِاکرم نے فرمایا،کیا میں تمہیں خطاؤں کے کفارے کے متعلق نہ بتاؤں،صحابہ نے عرض کیا،یا رسول اللہ!ضرور ارشاد
فرمائیے،آپ نے فرمایا،ناگواریوں میں اچھی طرح وضو کرنااور مسجد کی طرف بکثرت آمدو رفت رکھنا،اور بعد از نماز دوسرِی نماز کا انتظار کرنا،تینوں نے ذکر کیا ہے۔
ابن اثیر لکھتے ہیں،بہت ممکن ہے،کہ ثامر،قیس بن فہد کا لقب ہو،کیونکہ دونوں تراجم میں مذکور حدیث ایک ہی ہے،اِنَّ المَالَ حَلوَۃٌ خَضرَۃٌ،(واللہ اعلم)۔