خولہ دخترقیس جہنیہ،ان کی حدیث کے راوی سالم اور نافع پسران سرح کے علاوہ نعمان بن خربود ہیں،طبرانی نے اس خاتون اور خولہ دختر قیس انصاریہ میں فرق کیا ہے،لیکن
ابو نعیم نے ان کی کنیت ام حبیہ تحریرکی ہے،اسی طرح ابوعمرنے دونوں میں فرق کیا ہےاور اس خاتون کی کبیت ام حبیہ لکھی ہے،مستغفری کا قول ہے کہ خولہ دختر قیس می
کنیت ام قبس ہے،جو خارجہ بن نعمان کی دادی تھیں،نہ تو یہ حمزہ کی زوجہ ہیں اور نہ وہ خاتون ہیں جنہوں نے اپنے شوہر کے خلاف شکایت کی تھی۔
ابو غالب نے ابوبکرمحمد بن عبداللہ سے ،انہوں نے سلیمان بن احمد سے ،انہوں نے علی بن مبارک صنعائی سے، انہوں نےاسماعیل بن ابو اویس سے،انہوں نے خارجہ بن حارث بن
رافع بن مکیت جہنی سے،انہوں نے سالم بن سرح مولی ابن صبیہ (یعنی خولہ دختر قیس سے جو خارجہ کی دادی کی ماں ہیں)روایت کی کہ ایک دفعہ انہوں نے اور حضور صلی اللہ
علیہ وسلم نے ایک ہی برتن میں ہاتھ ڈال ڈال کر وضو کیا،ابونعیم،ابو عمر اور ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے،لیکن ابنِ مندہٗ ام صبیہ کہ خولہ دختر قیس بن فہد کی
کنیت قرار دیتے ہیں،یہ ان کا ظن ہے،اور جیسا کہ اس خاتون کےنسب سے ظاہر ہے،یہ قیس جہنی کی دختر تھیں،ہم کنیتوں کے تحت پھر ان کا ذکر کریں گے،کیونکہ ان کی شہرت
کا مدار ان کی کنیت پر ہے۔
امام احمد نے اپنی مسند میں خولہ دختر قیس لکھا ہے،اور حدیث"حلوۃ حضرۃ" روایت کی ہے،ایک اور ترجمہ ام صبیہ جہنیہ کے نام سے لکھاہے،اور اس میں وہ حدیث لکھی ہے،جس
کا ذکر ابھی ہواہے،کہ انہوں نے اورحضور نے ایک برتن سے وضو کیا،لیکن امام احمد نے اس خاتون کا نام نہیں لکھا،اس سے معلوم ہوتا ہے،کہ یہ دو ہیں،ایک نہیں۔
امام احمد نے اپنی مسند میں خولہ دختر قیس لکھا ہے،اور حدیث"حلوۃ حضرۃ" روایت کی ہے،ایک اور ترجمہ ام صبیہ جہنیہ کے نام سے لکھاہے،اور اس میں وہ حدیث لکھی ہے،جس
کا ذکر ابھی ہواہے،کہ انہوں نے اورحضور نے ایک برتن سے وضو کیا،لیکن امام احمد نے اس خاتون کا نام نہیں لکھا،اس سے معلوم ہوتا ہے،کہ یہ دو ہیں،ایک نہیں۔