خولہ دختر یسار،علی بن ثابت جزری،انہوں نے وازع بن نافع سے،انہوں نے ابو سلمہ سے،انہوں نے عبدالرحمٰن سے،انہوں نے خولہ دختر یسار سے روایت کی،کہ انہوں نے حضور
ِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا،یا رسول اللہ!ایام حیض میں میرے پاس ان کپڑوں کے سواجو میرے جسم پر ہیں،اور کوئی کپڑا نہیں ہوتا،فرمایا،اسی کو دھولیا کر
اور نماز پڑھ لیا کر،پھر عرض کیا یارسول اللہ،دھونے کے بعد بھی خون کا نشان رہ جاتاہے،فرمایا کوئی حرج نہیں۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خولہ دختر یسار نے حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے دریافت کیا،یا رسول اللہ ،اگر کپڑے میں خون کا اثر رہ جائے
،فرمایا،کپڑے کو دھونا ہی ہے،تینوں نے ذکر کیا ہے۔
ابو عمر لکھتے ہیں،مجھے ڈر ہے کہ یہ خاتون خولہ دختر یمان نہ ہوں،کیونکہ دونوں حدیثوں کا اسناد ایک ہے،ابن اثیر لکھتے ہیں،وہ حدیث جس کا ذکر ہم خولہ دختر یمان
کے ترجمے میں کریں گے،اس کا اسناد علی بن ثابت ازوازع از ابو سلمہ ہے،ہاں،علی بن ثابت کے بغیر دونوں حدیثوں میں اختلاف ہے،اور یہ مشکوک ہے۔