زاہدِ یگانہ عابدِ زمانہ خدا تعالیٰ کا منتخب و بر گزیدہ شرف اختصاص کے ساتھ مخصوص خواجہ ابو بکر مصلی دار خاص ہیں جو سلطان المشائخ کی قرابت کے شرف کے ساتھ مشرف تھے اور خلا ملا میں آپ کی خدمت میں مصروف رہتے تھے اگرچہ آپ کو سلطان المشائخ کی خدمت میں سے کوئی وقت سانس لینے کو نہیں ملتا تھا اور ہر وقت اس میں مصروف و مشغول رہتے تھے۔ لیکن پھر بھی ہمیشہ روزہ سے رہتے تھے بلکہ کئی کئی دن گزر جاتے اور آپ افطار نہیں کرتے تھے یہاں تک کہ آپ کا شکم مبارک پیٹھ سے لگ جاتا تھا۔ قطع نظر اس کے آپ انتہا درجہ کی مشغولی اور سخت مجاہدہ میں محو رہتے تھے۔ جب جمعہ کے دن سلطان المشائخ کا مصلا نماز فجر کے بعد کیلوکھری کی جامع مسجد میں لے جایا کرتے تھے۔ جب جمعہ کا دن ہوتا تھا تو سلطان المشائخ فرمایا کرتے تھے کہ خواجہ ابو بکر میرا مصلّٰی جامع مسجد میں لے گئے ہیں اور مشغول بحق ہیں۔ خواجہ ابو بکر کو سماع کا بہت ذوق و شوق تھا اور اس میں تمام و کمال غلو رکھتے تھے۔ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ حالت سماع میں حاضر ہوئے عمامہ اور کرتا قوال کو دے دیتے اور تہ بند گلے میں حمائل کر کے مونڈہوں پر باندھ لیتے۔ رقص کی حالت میں وہ تہ بند آپ کو نہایت زیب دیتا تھا۔ غرضکہ جب آپ پر وجد طاری ہوتا تو دل دوز اور جگر سور تعرے بلند کرتے اور قوالوں کو پکڑ کر خوب ہلاتے اور آپ کے ذوق و شوق سے حاضرین مجلس کو نہایت ذوق حاصل ہوتا اور یہ سلطان المشائخ کے اس فرمانے کی برکت کا اثر ہے کہ آپ فرمایا کرتے تھے کہ جب مجھے سماع کی حالت میں اہتراز و رقص ہوتا ہے تو خواجہ ابوبکر میرے نزدیک ہوکر میری حفاظت و نگرانی میں کوشش کرتے ہیں۔ جب سلطان المشائخ کا انتقال ہوگیا تو اگرچہ آپ کے بعض یار شاہی وظیفے اور گاؤں اور زمین میں مشغول ہوگئے لیکن اس بزرگ نے کسی چیز کے ساتھ کوئی تعلق پیدا نہیں کیا اور اگرچہ اپنے ساتھ بہت سے متعلق رکھتے تھے لیکن سلطان المشائخ کی برکت سے ہمیشہ سر خوشانہ حالت میں زندگی بسر کی۔ آخر کار چند روز مبتلائے مرض رہ کر دار فنا سے دارِ بقا میں رحلت کر گئے اور سلطان المشائخ کی پائینتی مدفون ہوئے۔