پیشوائے اصحاب طریقت مقدم ارباب حقیقت خواجہ ابو بکر مندہ رحمۃ اللہ علیہ علم و زہد اور ورع و تقوی میں آراستہ اور سلف صالحین کی سیرت و صورت سے پیراستہ تھے۔ کاتب حروف نے اپنے والد سید مبارک محمد کرمانی رحمۃ اللہ علیہ سے سنا ہے کہ خواجہ ابوبکر مندہ سلطان المشائخ کے مصاحب قدیم تھے اور دونوں حضرات باہم ایک دوسرے کی صحبت میں بہت رہے ہیں۔ ابھی سلطان المشائخ شیخ شیوخ العالم فریدالحق والدین قدس اللہ سرہ العزیز کی شرف خلافت سے ممتاز و مشرف نہ ہوئے تھے کہ خواجہ ابوبکر مندہ نے آپ سے عرض کیا تھا کہ جب آپ شیخ شیوخ العالم شیخ کبیر کی سعادت خلافت سے مشرف ہوں گے میں آپ کی خدمت میں ارادت لاؤں گا اور حضور سے بیعت کروں گا چنانچہ جس وقت سلطان المشائخ شیخ شیوخ العالم کبیر کی دولت خلافت اور دوسری سعادتوں سے مشرف ہوئے اور شہر میں تشریف لائے تو ہر ایک شخص نے چند روز کے بعد آپ سے بیعت کی التماس کی اور سخت مزاحمت کی لیکن سلطان المشائخ کو منظور تھا کہ اول کوئی نہایت صالح اور متقی شخص دولت بیعت سے سرفراز ہوتا کہ اس دینی کام میں نمایاں برکت ظاہر ہو اسی اثناء میں سید محإد کرمانی رحمۃ اللہ علیہ نے جو کاتب حروف کے جد بزرگوار تھے خواجہ ابوبکر مندہ سے کہا کہ تم نے سلطان المشائخ سے بیعت کرنے کا وعدہ کیا تھا خواجہ ابوبکر نے جواب دیا ہاں بے شک میں نے وعدہ کیا تھا لیکن اس اہم اور عظیم الشان کام میں جو اس وقت تک مجھ سے تاخیر ہوئی اس کی ایک وجہ خاص ہے اور وہ یہ ہے کہ سلطان المشائخ نے شیخ شیوخ العالم شیخ کبیر قدس سرہ کی خدمت سے خلافت پانے کے وقت جو نعمت حاصل کی ہے جب اس نعمت کا اثر میں خود معائنہ و مشاہدہ کرلوں گا اس وقت سلطان المشائخ کی خدمت میں ارادت لاؤں گا۔ شدہ شدہ یہ بات سلطان المشائخ تک بھی پہنچی اور آپ نے اس کے جواب میں بجز سکوت و خاموشی کے کچھ نہ فرمایا جب چند روز اس پر گزر گئے تو ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ جناب سلطان المشائخ شیخ الاسلام قطبالدین بختیار کاکی نور اللہ مرقدہ کی زیارت سے واپس تشریف لا رہے تھے۔ جب بڑے دروازہ کے اندر جو شہر دہلی میں واقع ہے پہنچے تو خواجہ ابوبکر مندہ نے سامنے سے آکر دیکھا کہ سلطان المشائخ کی پیشانی مبارک سے ایک نہایت درخشاں اور چمکیلا نور تابان ہے جس کی چمک آسمان پر پڑتی ہے جوں ہی خواجہ ابوبکر رحمۃ اللہ علیہ نے وہ نور معائنہ کیا فوراً سلطان المشائخ سے عرض کیا کہ اے مخدوم اپنا دست ارادت میرے ہاتھ میں دیجیے سلطان المشائخ نے فرمایا کہ خواجہ ابوبکر! تم تو کسی دلیل و برہان کے منتظر تھے عرض کیا بے شک لیکن میں نے اس وقت وہ برہان اور نعمت کا اثر آپ کی پیشانی مبارک میں معائنہ کیا ہے یہ سن کر سلطان المشائخ مسکرائے اور اثناء راہ میں ان سے بیعت لی۔ اپنی کلاہِ مبارک ان کے سر پر رکھی اور نعمت ارادت سے مشرف فرمایا۔ خواجہ ابوبکر کی قبر شریف سلطان المشائخ کے خطیرہ میں درمیان چبوترہ یاروں کے واقع ہے رحمۃ اللہ علیہ۔ یہ بندہ ضعیف کہتا ہے۔
نورے کہ ز پیشانی آن ماہ بتافت بک ذرہ ازان نصیب این بندہ رسید
|
|
ظلمت زد گان معصیت را در یافت من توشۂ آخرت ازان خواھم یافت
|
(جو نور کہ اس ماہ کی پیشانی سے تابان ہوا اس نے معصیت کے ظلمت زدوں کو پالیا مجھے جو بمقدار ذرہ اس نور سے حاصل ہوا ہے اسے میں توشۂ آخرت بناؤں گا۔)