ولادت باسعادت:
حضرت خواجہ غلام مرتضیٰ نقشبندی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی ولادت باسعادت تقریباً ۱۸۱۳ء میں ضلع شیخو پورہ کے ایک گاؤں بھینی میں ہوئی کہا جاتا ہے کہ آپ کی ولادت کے بعد آپ کے والدین شیخوپورہ کے گاؤں بھینی سے ہجرت کرکے شر قپور شریف کے موضع قلعہ لال سنگھ میں آکر آباد ہوگئے چنانچہ آپ بھی اسی مقام پر اقامت گزیں ہوئے۔
تعلیم کا حصول:
ظاہری علوم کے حصول کی غرض سے آپ ریاست بہاولپور میں تشریف لے گئے اور وہاں پر رہ کر تفسیر، حدیث، فقہ، اصول معانی، صرف و نحو، فلسفہ اور عربی و فارسی میں خوب مہارت حاصل کی جب علوم ظاہری سے مستفید ہوگئے تو واپس اپنے گھر تشریف لے آئے۔
بیعت:
چونکہ آپ علوم ظاہری کی تکمیل کرچکے تھے اس لیے اب طبیعت کا رجحان باطنی علوم کی طرف ہوا باطنی علوم کی تحصیل کی غرض سے قلعہ لال سنگھ سے تقریباً ساڑھے آٹھ کلو میٹر کے فاصلہ پر واقعہ چوہنگ کے مقام پر تشریف لے گئے ان دنوں وہاں پر ایک عابد و زاہد بزرگ حضرت میاں بدر الدین رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی روحانیت کا خوب چرچا تھا چنانچہ حاضر خدمت ہوئے اور بیعت کی سعادت حاصل کی۔ پیر و مرشد نے آپ پر خصوصی توجہ عنایت فرمائی پیر و مرشد سے بہت سے فیوض و برکات حاصل کیے کئی برسوں تک روزانہ بلا ناغہ فجر کی نماز اپنے مرشد کی اقتداء میں جاکر ادا کرتے رہے موسم کا تغیر کبھی آپ کے آڑے نہ آیا اور آپ نے ہر طرح کے موسم کی پرواہ کیے بغیر اپنے معمول میں فرق نہ آنے دیا۔
عبادت و ریاضت:
حضرت خواجہ غلام مرتضیٰ نقشبندی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی عبادت و ریاضت کا یہ حال تھا کہ تمام شب اللہ رب العزت کی عبادت کرتے ہوئے گزاردیتے تھے دن کے وقت تھوڑی دیر کے لیے آرام فرماتے اور پھر عبادت الٰہی میں مشغول ہوجاتے کہا جاتا ہے کہ قلعہ لال سنگھ کے قبرستان میں ایک چھوٹی سی غیر آباد مسجد تھی اپنے مرشد پاک کے حکم سے آپ نے اس مسجد میں کئی چلے کیے اس مسجد میں قیام کے زمانے میں آپ کے پانچ صاحبزادے یکے بعد دیگرے نابالغ عمر میں وفات پاگئے مگر آپ کے معمولات میں کوئی فرق نہ آیا اور حضور سرکارِ مدینہ علیہ الصلوٰۃ والسلام کے عشق و محبت کا جذبہ آپ کے قلب مبارک میں مسلسل موجزن رہا۔
ذریعہ معاش:
آپ کا ذریعہ معاش کا شتکاری تھا آپ ضلع شیخو پورہ میں واقع تقریباً تین مربع زرعی اراضی پر خود کاشتکاری کیا کرتے تھے اور رزق حلال کماتے اور کھاتے تھے۔
لاہور میں قیام:
کہا جاتا ہے کہ آپ ۱۸۵۵ء میں لاہور تشریف لائے لاہور میں آپ کے بہت سے ارادت مند موجود تھے اور آپ کو ’’پیر صاحب قلعہ والے‘‘ کے لقب سے شہرت حاصل ہے آپ نے لاہور میں املی والی مسجد میں قیام فرمایا آپ کے ایک ارادت مند مستری احمد بخش نے آپ کو عثمان گنج لاہور میں چار کنال ۱۳ مرلے زمین خرید کر دی اس زمین کے ساتھ ایک کنواں بھی تھا آپ نے اس زمین پر کاشت کاری کرنا شروع کردی آپ نے دربار کے باہر ۱۸۶۰ء میں دو حجروں کی تعمیر کروائی اور لوگوں کی رشد و ہدایت میں مصروف ہوگئے۔
وصال مبارک:
حضرت خواجہ غلام مرتضیٰ تقشبندی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا نوے برس کی عمر میں ۲۱ فروری ۱۹۰۳ء کو وصال ہوگیا اور آپ کو لاہور میں ہی دفن کیا گیا آپ کا مزار مبارک ایک بلند چبوترے پر واقع ہے آپ کے مزار مبارک کی عمارت آپ کے ارادت مند مستری احمد بخش نے تعمیر کروائی تھی مزار مبارک کے ساتھ ہی ایک خوبصوت مسجد بھی ہے
(مشائخ نقشبند)