حضرت حاجی محمد نوشاہی گنج کے فرزند دوم تھے۔ علومِ ظاہری مُلّا عبدالحکیم سیالکوٹی اور مولانا عبداللہ لاہوری سے حاصل کئے تھے۔ اپنے عہد میں علمی فضل و کمال کے باعث فقہأ و محدثین میں ممتاز، زہد و تقویٰ، عبادت و ریاضت اور سخاوت و کرامت میں بے نظیر تھے۔
نقل ہے ایک روز ایک شخص مبارک نا م آپ کی خدمت میں حاض ۔۔۔۔
حضرت حاجی محمد نوشاہی گنج کے فرزند دوم تھے۔ علومِ ظاہری مُلّا عبدالحکیم سیالکوٹی اور مولانا عبداللہ لاہوری سے حاصل کئے تھے۔ اپنے عہد میں علمی فضل و کمال کے باعث فقہأ و محدثین میں ممتاز، زہد و تقویٰ، عبادت و ریاضت اور سخاوت و کرامت میں بے نظیر تھے۔
نقل ہے ایک روز ایک شخص مبارک نا م آپ کی خدمت میں حاضر ہوکر آپ سے گستاخانہ پیش آیا۔ فرمایا: جو کرے گا ضرور بھرے گا۔ اُسی روز اس کی پیٹھ میں ایک پھوڑا نکل آیا جس کی تکلیف سے وُہ چند روز میں مرگیا۔
نقل ہے ایک روز آپ کی خدمت میں ایک ایسا مریض لایا گیا جس کے ہاتھ پاؤں شل ہوچکے تھے۔ فرمایا: اسے حضرت نوشہ گنج بخش کے مزار پر لے جاؤ اور اسے کہو کہ وہاں بیٹھ کر سورۂ ملک پڑھے۔ اِن شاہ اللہ شفا ہوجائے گی۔ چنانچہ اس نے آپ کے فرمودہ کے مطابق وہاں بیٹھ کر سورۂ ملک تلاوت کی۔ سورہ شریف کے اختتام پر وُہ صحت یاب ہوگیا۔
صاحبِ تذکرہ نوشاہی لکھتے ہیں: آپ کے تین فرزند فضل اللہ، عصمت[1] اللہ اور محمد سعید تھے۔ ان تینوں میں سے عصمت اللہ ان کے بعد بزرگی کے مصلّا پر قائم ہوئے۔ ۱۱۳۵ھ میں بہ عہد محمد شاہ وفات پائی۔
شد چو از دنیا بفردوسِ بریں سالِ ترحیلش بگو دریائے فضل ۱۱۳۵ھ
|
|
پیر ہاشم شاہ بحرِِ معرفت نیز ’’حق آگاہ بحرِ معرفت‘‘[2] ۱۱۳۵ھ
|
|
|
[1]۔ صحیح نام عظمت اللہ ہے (تذکرہ نوشاہی، کنزالرحمت اور شریف التواریخ کی دوسری جلد موسوم بہ طبقات النوشاہیہ تیسرا طبقہ)۔
[2]۔ حضرت ہاشم دریا دل کا صحیح سال وفات ۱۰۹۲ھ ہے (اذکارِ نوشاہیہ ص ۳۰)