زہد و تقوی کی مجسم تصویر، عاشق درگاہ مولی، واقف رمز و مصلحت خواجہ موئد الملۃ والدین انصاری رحمۃ اللہ علیہ ہیں جنہوں نے با ختیار خود مصلحت اور دنیاوی امور سے دست برداری کی اور محبت پیر کے ساتھ موافقت برتی۔ اللہ اللہ آپ عجیب و غیرب روش رکھتے تھے جس روز سے سلطان کے غلاموں کی سلک میں داخل ہوئے مرتے دم تک کسی چیز کی طرف مشغول نہیں ہوئے اور کسی شخص کی طرف توجہ نہیں کی لیکن سادات کرام یعنی کاتب حروف کے چچاؤں کے ساتھ جو سلطان المشائخ کی قربت کے ساتھ مخصوص تھے بالخصوص جناب سید حسین رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ غایت درجہ کا التفات رکھتے تھے اور ان کی محبت کی طرف منسوب تھے آپ کو ذوق سماع اور جگر سوز کر یہ بہت لاحق رہتا تھا اور اس بارہ میں خصوصیت کے ساتھ یاران اعلی میں مشہور و معروف تھے اور یہ سب کچھ اس بات کا نتیجہ تھا کہ آپ حضرت سلطان المشائخ کی نظر خاص کےے ساتھ ملحوظ تھے اور حضور کے لباس خاص کے ساتھ مشرف و ممتاز تھے۔ خواجہ موئد الدین فرمایا کرتے تھے کہ میرے یہاں کوئی لڑکا پیدا نہ ہوتا تھا۔ چونکہ میری اہلیہ بھی جناب سلطان المشائخ کی سلک ارادت میں داخل ہو چکی تھی اس لیے ایک دن اس نے مجھ سے کہا کہ سلطان المشائخ کی خدمت اقدس میں اپنا قصہ عرض کرنا چاہیے اور التماس کرنی چاہیے کہ میرے گھر میں کوئی فرزند نہیں ہوتا ہے اس زمانہ میں میری اہلخانہ قصبہ راپری میں سکونت پذیر تھی جب میں نے سلطان المشائخ کی خدمت میں اپنا واقعہ عرض کیا تو حضور نے خواجہ اقبال سے فرمایا کہ ایک روٹی اور تھوڑی سی کھجوریں لے آؤ۔ ازاں بعد میری طرف متوجہ ہوکر فرمایا کہ اس روٹی سے ہر روز تھوڑی تھوڑی کھاتے رہو اور یہ اندازہ کرلو کہ جب تم وہاں پہنچو تو یہ روٹی تمام ہوجائے اور جس وقت تم مکان پر پہنچو تو یہ کھجوریں اس پاک دامن کو دوتا کہ وہ رغبت اور شوق سے کھائے خدا تعالیٰ تمہیں فرزند عطا کرے گا۔ مولانا موئدالدین فرماتے ہیں کہ میں نے ایسا ہی کیا حق تعالیٰ نے اس برکت سے مجھے ایک شائستہ فرزند یعنی مولانا نور الدین محمد مؤید انصاری عنایت فرمایا۔ یہ بزرگوار بیشمار فضائل اور انگنت خصائل کے ساتھ آراستہ تھے۔ الغرض مولانا موئد الدین انصاری آخر عمر میں چند روز مبتلائے زحمت رہے لیکن یہ بات تعجب کے ساتھ دیکھی جاتی تھی کہ ایام علالت میں فرائض و سنن بلکہ آداب و مستحباب میں کوئی چیز فوت نہیں ہوئی یہاں تک کہ آپ اس دنیائے نا پائیدار سے منہ موڑ کر دار بقا میں تشریف لے گئے اور سلطان المشائخ کے خطیرہ چبوترہ یاران میں دفن ہوئے رحمۃ اللہ علیہ۔