خواجہ رفیع الملۃ والدین سلطان المشائخ کے حقیقی بھانجے ہیں جو مکارم اخلاق کے ساتھ موصوف اور جناب سلطان المشائخ کی قربت و شفقت کے ساتھ مخصوص و معروف تھے اور بچپن کے زمانہ سے بڑھا پے تک سلطان المشائخ کی نظر مبارک میں پرورش پائے ہوئے تھے۔ آپ سلطان المشائخ کی مہربانی و شفقت کی وجہ سے کلام ربانی کے حافظ ہوگئے تھے۔ سبحان اللہ اس شفقت و مہربانی کا کیا کہنا جو سلطان المشائخ کو آپ پر تھی کہ اگر کسی وقت یہ بزرگ کھانا کھاتے وقت دستر خوان پر نہ ہوتے تو سلطان المشائخ با وجود اس قدر بزرگوں کے ہوتے کھانے میں توقف کرتے اور ان بزرگ کے پہنچنے کا انتظار کرتے۔ آپ کے پاس جو تحفے اور ہدیئے آتے ان میں سے کافی حصہ آپ کو بھیجتے او راپنے تمام اقرباء کی فہرست میں اس بزرگ کااول نمبر رکھتے اور اپنے فرزندوں کی جگہ ظاہر و باطن میں آغوش محبت اور سایۂ عاطفت میں پرورش کرتے تھے ہر وقت انہیں دیکھ کر مسکراتے اور نہایت خندہ پیشانی سے گفتگو کیا کرتے۔ خواجہ رفیع الدین ہارون اکثر اوقات سلطان المشائخ کی نظر مبارک میں رہتے تھے او رسلطان المشائخ کی زندگی ہی میں آپ کے گھر اور خطیرہ کی تولیت آپ کے سپرد ہوگئی تھی۔ اگرچہ یہ بزرگ تیر و کمان اور سیاحت و کشتی میں ہمیشہ مصروف رہتے تھے اور ان فنون کی مشق کی تمام و کمال ہوس ان کے دل میں موجود تھی لیکن سلطان المشائخ کو ان کی خاطر داری یہاں تک منظور تھی کہ آپ نے کبھی اشارۃً یا کنایۃً بھی انہیں ان کاموں سے منع نہیں کیا بلکہ انتہاء شفقت کی وجہ سے آپ ان کاموں کی طرف رغبت دلاتے تھے جن میں یہ بزرگ راغب تھے اور اکثر اوقات ان پسندیدہ ہنروں کی کیفیت دریافت فرمایا کرتے تھے جو شرعاً جائز اور درست ہیں بلکہ ان ہنروں کی باریکیاں اور غوامض کی تلقین فرمایا کرتے تھے تاکہ اس بزرگوار کی خاطر مبارک خوش ہو۔ حق تعالیٰ ا س بزرگ جو سلطان المشائخ کی ایک محسوس یاد گار رہے جلوۂ طریقت پر مستقیم رکھے اور یاران روضہ پر دائم و قائم رکھے آمین۔