لطافت طبع میں بے نظر دنیا کے اہل دلوں کے نزدیک پسندیدہ و دلپذیر خواجہ ضیاء الملۃ والدین برنی رحمۃ اللہ علیہ خاص و عام میں قبولیت عام رکھتے اور بے حد لطافت بے اندازہ ظرافت کے ساتھ مشہور تھے جس مجلس میں آپ رونق افروز ہوتے تمام حضار جلسہ آپ کی روح افزا لطائف پر کان لگائے رہتے۔ آپ مجمع الطائف اور جوامع الحکایت تھے اور علماء مشائخ و شعرا کی صحبت سے کافی حصہ رکھتے تھے علاوہ ازیں ہمت بلند اور حوصلہ فراخ رکھتے تھے اور یہ نتیجہ اس کا تھا کہ ابتدائی زمانہ سے اپنے والد بزرگوار کی شفقت و مہربانی کی وجہ سے جو اپنے سارے خاندان میں ایک نہایت محترم و معزز بزرگ تھے سلطان المشائخ کی سعادت ارادت سے مشرف ہوئے تھے اور اخلاص کا سر آپ کے آستانہ مبارک پر رکھا تھا۔ سلطان المشائخ کی الفت و محبت میں غیاث پور میں رہنا اختیار کیا اور آپ کے حضور میں مرتبۂ قربت تمام و کمال حاصل کیا جیسا کہ آپ اپنی کتاب حسرت نامہ میں اس کی کیفیت تحریر فرماتے ہیں آخر الامر اپنی وجہ سے کہ اپنے زمانہ میں فن ندیمی میں نظیر نہیں رکھتے تھے۔ سلطان محمد انار اللہ برہانہ کی خدمت میں ایک معزز عہدہ پر ممتاز ہوئے اور دنیائے غدار و مکار بیوفا سے کافی حصہ حاصل کیا۔ جب آپ کی عمر شریف ستر سے تجاوز کر گئی تو آپ نے گوشہ نشینی اختیار کی اور سلطان فیروز شاہ کی دولت و سلطنت سے آپ کا کفاف و ما یحتاج مقرر ہوگیا۔ آپ نے حالت عزلت میں بہت سی مفید و بے نظیر کتابیں تصنیف کیں۔ جن میں ثنائے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور صلاۃ کبیر اور عنایت نامہ الٰہی اور مآثر سادات اور تاریخ فیروز شاہی آپ کی عمدہ یاد گاریں اور ذہن رسا کے مفید نتائج ہیں۔ ان کے علاوہ اور بھی بہت سی کتابیں آپ نے لکھیں اور ان کی تکمیل کی۔ آپ سلطان الشعراء امیر خسرو اور ملک الفضلا امیر حسن کی صحبت میں بہت رہے ہیں اور ان کی مجالس سے حسب دلخواہ فائدہ اٹھایا ہے باوجود ان تمام فضائل اور اوصاف کے جناب رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے فرزندوں کی محبت آپ کے دل مبارک میں اس درجہ راسخ ہوگئی تھی کہ جس کی نظیر اس عہد میں بہت کم پائی جاتی تھی انجام کار آپ چند روز بیمار رہ کر دار دنیا سے دارِ عقبی میں مردانہ و عاشقانہ تشریف لے گئے۔ جس وقت آپ کا انتقال ہوا ہے مکان میں ایک درم بلکہ ایک دانگ نہ تھا بلکہ حالت بیماری میں آپ نے تن کے کپڑے تک لوگوں کو خیرات کر دئیے تھے آپ کی نعش مبارک صرف چادر میں لپیٹی گئی تھی اور نیچے ایک بوریا رکھ دیا گیا تھا۔ خلاصہ یہ کہ انجام کار جناب سلطان المشائخ کی صحبت کا اثر بادشاہوں کی صحبت پر غالب آیا اور مولانا ضیاء الدین کا خاتمہ بالخیر ہوا۔ دنیا سے مسکینوں کی طرح بالکل ویسے ہی تشریف لے گئے جیسے لے جانا چاہیے تھا۔ آپ سلطان المشائخ کے خطیرہ کے متصل اپنے والد بزرگوار کی پائینتی کی جانب مدفون ہیں۔ رحمۃ اللہ علیہ۔
(سِیَر الاولیاء)