اسمِ گرامی محمد بن حمویہ تھا۔ خراسان کے اَجّلہ مشائخ میں سے تھے اور حضرت شیخ عبداللہ بستی کے عظماء خلفاء میں سے شمار ہوتے تھے علوم شریعت اور طریقت میں ماہر تھے حضرت عین القضات اپنے اپنے ایک مکتوب میں لکھتے ہیں کہ ہمارے زمانے میں تین حضرات مقتدائے وقت میں سے ہیں ایک شیخ احمد بن محمد غزالی دوسرے محمد بن محمد غزالی اور تیسرے خواجہ عبداللہ بن محمد حمویہ جوی حضرت شیخ حموی ایک کتاب صلواۃ الطاعین جو حقایٔق و دقائق سے مالا مال ہے صوفیہ کے لیے مشعل راہ بنی آپ کی وفات ۵۳۰ھ ہجری میں ہوئی جبکہ آپ کی عمر نوے سال تھی۔
خواجۂ دین شیخ عبداللہ پیر سن و سالِ رحلتش ہادی تقی ست ۵۳۰ھ
|
|
یافت از دنیا چو در جنت قرار نیز عبداللہ محمد نامدار ۵۳۰ھ
|
(خزینۃ الاصفیاء)