خواجہ محمد باقی نقشبندی دہلوی: اپنے وقت کے امام و مقتدائے زمانہ،جامع کمالات ظاہری وباطنی،زاہد متقی،موصوف باوصافِ کریمہ تھے،اوائل میں کامل سے سمر قند میں گئے اوربعد تحصیل علوم فقہ وحدیث اور تفسیر وغیرہ کے خواجہ مگنگی خلیفہ خواجہ عبدی اللہ احرار کے مرید ہوئے اور بعد تحصیل و تکمیل کمالات باطنی کے خرقہ خلافت حاسل کر کے دہلی میں آئے اور تدریس و تلقین خلائق میں مصروف ہوکر صاحب تصانیف و توالیف ہوئے،آپ نہایت کم گود کم خورو کم خواب تھے اور بعد نماز عشاء کے نماز تہجد تک ہر روز دو مرتبہ قرآن شریف کا ختم کرتے تھے اور بعد نماز تہجد کے فجر تک ۲۱ مرتبہ سورہ یاسین پڑھا کرتے تھے،جب فجر ہوتی تو آپ یہ فرماتے کہ یا الٰہی رات کو کیا ہوا کہ اس جلدی سے گذر گئی اور اس نے کچھ توقف کیا۔
ایک دن کا ذکر ہے کہ آپ نے خلف امام نماز میں الحمد پڑھی شروع کی اسی وقت حضرت امام ابو حنیفہ کی روح پر فتوح آپ کے پاس حاضر ہوئی اور فرمایا کہ یا شیخ میرے مذہب میں بڑے بڑے اولیاء اللہ ہیں اور سب نے باتفاق علمائے دین امام کے پیچھے نماز میں الحمد کا پڑھنا موقوف رکھا ہے پس آپ کو بھی ترک الحمد خلف امام مناسب ہے۔وفات آپ کی چالیس سال کی عمر میں دع شنبہ کے روز ۲۶؍ جمادی الثانیہ ۱۰۱۲ھ میں ہوئی اور مزار آپ کا دہلی میں زیارت گاہ عام ہے’’فخر اسلام‘‘ تاریخ وفات ہے۔
(حدائق الحنفیہ)