آپ ہرات کے عظماء مشائخ میں سے ہیں ہرات کے نواح میں ایک قصبہ کوسو ہے آپ کی ولادت اسی قصبہ میں ہوئی تھی۔ آپ شیخ احمد جام کی اولاد میں سے ہیں۔
سفینۃ الاولیاء کے مولّف فرماتے ہیں کہ شیخ احمد جام نے وہ خرقۂ خلافت جو انہیں ابوسعید ابوالخیر قدس سرہٗ سے ملا تھا۔ خواجہ شمس الدین کو عطا کردیا۔ اس خرقہ میں حضور نبی کریمﷺ کے پیراہن مبارک کا ایک ٹکڑا لگا ہوا تھا۔ اس خرقۂ مبارک سے کئی قسم کی کرامات اور برکات کا ظہور ہوا تھا۔ حضرت شیخ احمد جام کی اولاد میں سے ہر ایک اس خرقۂ مبارکہ کا دعویٰ دار بنا۔ ان کی یہ خواہش تھی کہ اسے ٹکڑے ٹکڑے کرکے بانٹ لیا جائے مگر ایسا نہ ہوسکا۔ جو بھی اُسے ہاتھ میں لیتا وہ غائب ہوجاتا تھا۔ آخر کار خواجہ شمس الدین نے اٹھایا تو آپ کے ہاتھ میں محفوظ رہا۔
خواجہ شمس الدین صبح سے شام تک شیخ زین الدین کے طریقہ پر ذکر باالجہر میں مصروف رہتے آپ کو شیخ بہاء الدین کی مجلس میں بھی حاضری ہوتی تھی۔ ابتدائی حالات میں ان پر وجد کی کیفیت طاری ہوتی تو آپ بے ہوش ہوجایا کرتے تھے۔ بعض اوقات اس عالم جذب و وجد میں نماز قضا ہوجایا کرتی تھیں فرمایا کرتے تھے کہ ایسے حالات میں مشائخ عظام زین الدّین بہاءالدین عمر جیسے حضرات میری طرف توجہ فرمایا کرتے تھے۔ میں ان بزرگوں کی توجہ سے ہوش میں نہ آتا آخر کار شیخ الاسلام احمد جام حضرت خواجہ ابوالمکارم کی صورت میں ظاہر ہوتے اور مجھے دَم کرتے۔ تو میں ہوش میں آتا اور قضاء شدہ نمازوں کو ادا کیا کرتا تھا۔
شیخ شمس الدین شیخ ابن عربی کو تعلیمات سے بے حد متاثر تھے۔ فلسفہ وحدت الوجود کے قایٔل تھے۔ مسئلہ توحید کو برسر منبر بیان کیا کرتے تھے۔ لوگ اُن خیالات کو سنتے جو حضرت محی الدین ابن عربی نے اپنی فصوص الحکم یا فتوحات میں بیان کیے تھے۔ مگر کسی کو تردید کی جرأت نہ ہوتی شیخ سعدالدین کا شغری اور شیخ جلال الدین ابویزید پورانی رحمۃ اللہ علیہما آپ کی مجلس میں حاضر ہوا کرتے تھے آپ سماع کو بھی پسند کرتے اور حالت سماع میں وجد میں آتے آپ کی مجلس وعظ میں اگر کسی کو کوئی اعتراض ہوتا۔ تو آپ اسی وقت اس کا جواب دیتے۔ اور اس کے دل کی تسلی فرماتے۔
آپ بروز ہفتہ ۲۶؍جمادی الاولیٰ ۸۶۳ھ کو فوت ہوئے۔ ہرات کی جامع مسجد کے قریب شیخ ابویزید فقہیہ کے مزار کے پہلو میں آسودہ خاک ہیں حضرت عبدالرحمٰن جامی نے آپ کی وفات پر یہ اشعار کہئے تھے۔
شیخ اکمل قدوۂ اکمل کہ بود خواجہ شمس الدین محمد کزغمش ساخت جادر ساحتِ قدس قدم چرخ دوں چوپایۂ قدمش بود تاریخ ِ وفات از مولّف
رفت شمس الدّین چو زیں دارفنا ہست شمس الدین اسد مہربان ۸۶۳ھ
|
|
اہل صورت رابمعنی رہنموں آسماں پوشیدہ دلق نیلگوں خیمہ زد از خطۂ امکان بروں سالِ تاریخش بریں از چرخ دوں ۸۶۳ھ سالِ نقل اوچوں بصد صدق و یقین نیز شمس الدین محمد پیردین ۸۶۳ھ
|
(خزینۃ الاصفیاء)