ابتدائی عمر میں بزازی کا کام کرتے تھے۔ اللہ کی محبت دل میں جاگی۔ شیخ موسیٰ کبروی کشمیری کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ مرید ہوئے اور نہایت مستعدی سے سلوک کی راہیں تلاش کیں ہمہ تن راہ خداوندی میں وقف ہوگئے۔ تارک الدنیا ہوئے عبادت خداوندی کے بغیر کوئی کام نہ ہوتا اس سلسلہ میں اتنی مدہوش بے خبری اور مستی تھی۔ کہ بعض نماز پنجگانہ میں تعطّل پیدا ہوتا۔ جب یہ خبر حضرت پیر و مرشد کو پہنچی تو آپ نے خواجہ محمد نیازی کو مقام سُکر سے بلند کر کے صحو کے مقام پر پہنچا دیا۔ مسند ارشاد پر بیٹھے۔ مخلوق کی ہدایت میں مشغول ہوئے۔ ۱۰۶۸ھ میں وفات پائی۔
چوں زدین دنیا بخلد جاوداں بہر تاریخش سرور طرفہ تیر
|
|
یافت جاشیخ نیازی بے نیاز شد ندا شیخ نیازی بے نیاز ۱۰۶۸ھ
|
(خذینۃ الاصفیاء)