2016-02-15
علمائے اسلام
متفرق
1600
| سال | مہینہ | تاریخ |
یوم پیدائش | 1210 | | |
یوم وصال | 1260 | رمضان المبارک | 11 |
حضرت خواجہ گل محمد تونسوی رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب: اسم گرامی: خواجہ گل محمد تونسوی۔لقب: جگر گوشۂ پیر پٹھان۔ سلسلہ نسب اس طرح ہے: خواجہ گل محمد تونسوی بن خواجہ شاہ محمد سلیمان تونسوی بن محمد زکریا بن عبدالوہاب بن عمر خان بن خان محمد۔۔
تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 1210ھ ؍مطابق 1795ء کو تونسہ میں ہوئی۔
تحصیلِ علم: ابتدائی تعلیم والد ماجد سے حاصل کی۔پھر علوم مروجہ کی تحصیل کےلئے میاں گل محمد دامانی اور حافظ حسن صاحب،اور مولانا نور محمد کےسامنے زانوئے تلمذ تہ کیے۔علوم ِ تصوف و اخلاق والد ِ ماجد سےحاصل کیے۔
بیعت وخلافت: تکمیل ِ علوم وسلوک کےبعد سلسلہ عالیہ چشتیہ نظامیہ میں اپنے والدگرامی حضرت خواجہ شاہ محمد سلیمان تونسوی کےدستِ حق پرست پر بیعت ہوئے اور خلافت سےمشرف ہوئے۔
سیرت وخصائص: حضرت خواجہ گل محمد تونسوی نہایت عبادت گزار،منکسرالمزاج،اور بااخلاق شخصیت کےحامل تھے۔حضرت خواجہ تونسوی کےدرویشوں کی خود خدمت کیاکرتےتھے۔ شہرِ تونسہ میں کسی بھی مسلمان شخص کا انتقال ہوجاتا تو تعزیت کےلئے ضرور تشریف لےجاتے۔
آپ بےحد سخی تھے۔خفیہ طورپر ہرنیک و بد کو نوازتے۔سماع سےخصوصی شغف تھا۔ایک مرتبہ والد ماجد کےہمراہ پاک پتن عرس شریف پر حاضر ہوئے۔مجلس سماع میں آپ پر ایسا وجد طاری ہواکہ بےہوش گئے،اور ظہر تک بےہوش رہے۔اس کےبعد خواجہ صاحب نے آپ کو سماع سے منع کردیا۔
آپ کی شادی عمر خان ہیروی کی صاحبزادی سےہوئی۔عمر خان حضرت حافظ محمد جمال اللہ ملتانی کےخلیفہ تھے۔حضرت حافظ صاحب نے حضرت خواجہ تونسوی سےفرمایا: ’’محمد عمر خان کی بیٹیاں میری بیٹیاں ہیں،اور گل محمد،درویش محمد میرے بیٹے ہیں۔میری بیٹیوں کی شادی میرےبیٹوں سےہوگی۔خواجہ سلیمان نےفرمایا؛ قبول ہے‘‘۔درویش محمد شادی سےپہلے وصال فرماگئے،اور خواجہ گل محمد کی شادی محمد عمر خان کی صاحبزادی سےہوئی۔ان سےآپ کی پانچ اولادیں ہوئیں۔پہلے تین صاحبزادیاں پیدا ہوئیں،اور پھر خواجہ شاہ اللہ بخش تونسوی اور خواجہ خیر محمد تونسویپیدا ہوئے۔
تاریخِ وصال: ایک دن آپ کی گردن پر ایک پھوڑا نکلا۔اس کی تکلیف کی وجہ سےچند دن علیل رہے۔علاج کرایاگیا،مگر کوئی افاقہ نہ ہوا۔11 رمضان المبارک 1260ھ ؍مطابق 24؍ستمبر1844ء کوواصل باللہ ہوئے۔اس وقت آپ کی عمر پچاس سال تھی۔آپ کےمزارکےتعمیر کےلئے نواب آف بہاول پور نےپانچ سو معماروں اور مزدوروں کی ٹیم بھیجی۔مگر حضرت تونسوینےمنع فرمادیا۔آپتونسہ شریف کے غربی بڑے قبرستان میں اپنے برادر خواجہ درویش محمد کےپہلو میں آرام فرماہیں۔
ماخذ و مراجع: تذکرہ خواجگان ِ چشت اہل بہشت جلد سوم،ص؛88(مؤلف : خواجہ غیاث اللہ سلیمانی)