خواجہ عبد اللہ المعروف خواجہ خورد علیہ الرحمہ
خواجہ عبد اللہ جوخواجہ خورد خواجہ عبد اللہ جوخواجہ خورد کے لقب سے مشہور ہیں۔آپ کے چھوٹے صاحبزادے تھے۔ وہ دوسری زوجہ محترمہ کے بطن سے تھے۔اور اپنے بڑے بھائی سے صرف چار ماہ چھوٹے تھے، شکل و شباہت اور سیرت میں اپنے والد بزرگوار کی ہو بہو تصویر تھے۔
والد بزرگوار کے وصال کے بعد خواجہ عبد اللہ کی کی ابتدائی تعلیم وتربیت بھی خواجہ حسام الدین نے کی جو اپنے مرشد کی وفات کے بعد ان کی درگاہ اور تمام خاندان کے نگران تھے۔ جب آپ سنِ شعور کو پہنچے تو انھیں بھی حضرت مجدد الف ثانی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کےپاس سرہند شریف بھیجا گیا ، وہاں انھوں نے باطنی اور روحانی تعلیم کے ساتھ ساتھ علم کلام ، تصوف کی اعلیٰ کتابیں بھی حضرت مجدد الف ثانی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ سے پڑھیں جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ آپ علم ِکلام اور فلسفہ و تصوف کے بہت بڑے عالم ہو گئے۔
آپ قرآن کریم کے حافط بھی تھے۔آپ پر جذب وشوریدگی غالب تھی ، پیر ومرشد کی محبت میں بعض اوقات پا پیادہ دہلی سے سرہند شریف پہنچ جاتےتھے۔
آپ نہایت خوش گو شاعر بھی تھے۔ اور فارسی میں سخن گوئی کا نہایت اعلیٰ مزاج رکھتے تھے۔آپ فارسی انشا پردازی میں میں بھی اپنا جواب نہیں رکھتے تھے۔تصوف کے مسائل پر کئی رسائل بھی تحریر کئے تھے۔ آپ کی انشا پردازی کا اعلیٰ نمونہ پیش کرنے کے لئے مؤلف زبدۃ المقامات نے آپ کے دو مکاتیب اپنی کتاب میں درج کئے ہیں۔
حضرت مجدد الف ثانی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ بھی آپ کی قابلیت اور صلاحیت کی بہت تعریف کرتے تھے۔
(حیاتِ باقی)