لہیہ جوحضرت عمر کی ام ولد تھیں،انہیں صحبت حاصل ہوئی،جعفر نے انہیں صحابیہ شمار کیا ہے اور باسنادہ زہری کے بھتیجے سے،انہوں نے چچاسے روایت کی،کہ اہلِ علم کی
ایک جماعت نے ام المومنین حفصہ کایہ واقعہ بیان کیا کہ انہوں نے ایک دن لہیہ کو بھیجا،کہ جاؤاور دیکھو،کہ رسول اکرم میرے گھر سے نکل کر کس بیوی کے پاس گئے
ہیں،لہیہ نے آپ کو ام المومنین صفیہ کے حجرے میں پایا،اور انہیں بتادیا،حفصہ کہہ رہی تھیں،اس یہودیہ نے آپ کو دھوکا دیا ہے،ام المومنین نے لہیہ سے کہا،واپس
جاؤ اور جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم صفیہ کے حجرے سے نکلیں،تو جو کچھ میں نے صفیہ کے بارے میں کہا ہے اسے بتادینا،ام ولد نے ایسا ہی کیا،ام المومنین صفیہ
نے کہا،مجھ سے بلند مرتبہ کو ن ہوسکتا ہے،میں نبی کی بیٹی ہوں،ہارون میرے باپ،موسیٰ میرے چچااور محمد رسول اللہ میرے شوہر ہیں،حضور واپس آئے تو جناب صفیہ رو
رہی تھیں،نبی کریم نے دریافت فرمایا،تو انہوں نے جناب حفصہ کی بات اور اپنا جواب حضور اکرم کو بتایا چنانچہ آپ نے ان کے جواب کی تصدیق فرمائی،جب حفصہ کو حضور
کی تصدیق کا علم ہوا،تو انہوں نے عہد کرلیا،کہ آئندہ وہ صفیہ کو طعنہ زنی سے دُکھ نہیں دیں گی،ابوموسیٰ نے ذکر کیا ہے۔