لیلی دختر ابی حثمہ بن حذیفہ بن غانم بن عامر بن عبداللہ بن عبید بن عویج بن عدی بن کعب بن لوئی قرشیہ عدویہ،عامر بن ربیعہ کی زوجہ تھیں،اور بیٹے کا نام عبداللہ
اور کنیت ام عبداللہ تھی دونوں ہجرتیں کیں،اور دونوں قبلوں کی طرف منہ کرکے نماز اداکی،ان سے الشفاء نے روایت کی،نیز یہ پہلی خاتون ہیں جو مدینے میں بحیثیت
مہاجر داخل ہوئیں،ایک روایت میں ام سلمہ پہلی مہاجر خاتون ہیں۔
ابوجعفر نے باسنادہ یونس سے انہوں نے محمد بن اسحاق سے،انہوں نے عبدالرحمٰن بن حارث سے، انہوں نے عبدالعزیز بن عبداللہ بن عامر بن ربیعہ سے،انہوں نے اپنی والدہ
لیلیٰ سےروایت کی کہ عمر بن خطاب ہم پر اسلام کے بارے میں بہت سختی کرتے تھے،جب ہم نے حبشہ جانے کا ارادہ کیا تو اس اثنا میں حضرت عمر آگئے اور میں اپنی سواری
پر سوار رخصت ہونے کو تیار کھڑی تھی،پوچھا،ام عبداللہ کہاں جا رہی ہو،میں نے کہا،تم نے ہمیں اسلام قبول کرنے کے سخت ستایاہے،اب یہاں سے جارہے ہیں،تاکہ توہمیں
مزید دکھ نہ دے سکے،یہ سن کر عمر نے کہا،اللہ تمہارے ساتھ ہو،اتنا کہا اور چلا گیا،اس کے بعد میرا شوہر عامر بن ربیعہ آگئے،اور میں نےانہیں عمر کی رقت کے بارے
میں بتایا وہ کہنے لگے کیا تو چاہتی ہے،کہ عمر اسلام قبول کرلے،میں نےکہا ہاں،بعد میں راوی نے حدیث بیان کی۔
عبداللہ بن عمر نے روایت کی کہ ایک دن نبیِ کریم ہمارے گھر میں تھے،کہ میری والدہ نے مجھے بُلایا، آؤ تمہیں کچھ دُوں،حضور اکرم نے دریافت کیا،تم اسے کیا
دوگی،والدہ نے کہا،یارسول اللہ کھجور، فرمایا،اگر تو اسے کچھ نہ دیتی،تو میں تجھے جھوٹا کہتا،تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔