لیث بن سعد بن عبد الرحمٰن فہمی :ابو الحارث کنت تھی،فقہ و حدیث میں امام اہل مصر ثقہ سری تھے ۔ اصل میں اصفہان کے باشندہ اوت قیس بن رفاعہ مولیٰ عبد الرحمٰن بن خالد بن مسافر فہمی کے مولیٰ تھے ۔آپ کٍا قول ہے کہ میں نے محمد بن شہاب زہری کےعلم سےعلم کثیر لکھا ۔ امام شافعی کہتے ہیں کہ آپ امام مالک سے افقہ تھے مگر اصحاب آپ کے ساتھ قائم نہ ہوئے۔ آپ عطاءوخلف اورابن ملیکہ نافع ابن مولیٰ عمر سے روایت کرتے تھے اورآپ سےشعیب اور ابن مبارک نے روایت کی۔بڑے سخی و کریم تھے یہاں تک کہ سال بھر میں آپ کو پانچ ہزار دینار کی آمدنی تھی مگر زکوٰ ۃ آپ پر واجب نہ ہوتی تھی کیونکہ آپ کا دستو تھا کہ ہر روز جب تک آپ تین سو ساٹھ مساکین کو کھانا کھلا نہیں لیتے تھے تو آپ روٹی نہیں کھاتے تھے۔
تاریخ خلکان میں لکھا ہے کہ میں نے بعض مجامیع میں لکھا دیکھا ہے کہ آپ حنفی المذہب تھے اور مصر کی قضا آپ کو تفویض تھی ، امام مالک نے آپ کو چینی کا ایک پیالہ کھجوروں کا بھر ا ہوا بھیجا ، آپ نے اس کے عوض میں اس کو سونے سے بھر کر امام مالک کےپاس بھیج دیا ۔آپ اپنے یاروں کے لئے فالودہ بنایا کرتے تھے اور اس میں دینار رکھ کر ان کو پینے کے لئے بھیدیا کرتے تھے۔ منصور بن عمار کہتے ہیں کہ میں آپ کے پاس آیا اور آپ نے مجھ کو این ہزار دینار عطا کر کے فرمایا کہ جو حکمت خدا نے تم کود ی ہے وہ ان کے ذریعہ سے محفوظ رکھو۔یحٰی بن کبیر کہتے ہیں کہ میں نے آپ سے زیادہ کوئی ،کمل،نہیں دیھا آپ فقیہ النفس ، حافظ حدیث و شعر ، عربی لسان ، حسن مذاکرہ قرآن ونحو کو اچھی طرح جانتے تھے۔ ذہبی نے عبر میں لکھا ہے کہ مصر کا نائب اور قاضی آپ کے ما تحت تھے،جب ان میں سے کسی نسبت آپ کو شک ہوتا تو آپ کی تحریر سے وہ معزول ہو جاتا ، ہر چند منصور نے آپ کو مصر کا حاکم بنانا چاہا مگر آپ نے منظور نہ کیا ۔ بیس سال کی عمر میں آپ نے حج کیا ۔
ولادت آپ کی ۹۲ھ میں ہوئی اور ۱۵ شعبان ۱۷۵ھ کو جمعرات یا جمعہ کے روز وفات پائی اور مصر میں قرافہ صغری میں مدفون ہوئے ۔ قبر آپ کی زیارت گاہ عام ہے ۔ آپ کے بعض اصحاب نے کہا ہے کہ جب ہم نے آپ کو دفن کیا تو یہ آواز سنائی دی؎
ذھب اللیث فلا لیث لکم ومضی العلم قریب و قبر
جم ہم نے دیکھاتو کہنے والا کوئی نظر نہ آیا۔اصحاب صحاح ستہ نے آپ سے تخریج کی ’’عابدزماں‘‘تاریخ وفات ہے۔
(حدائق الحنفیہ)