اور جناب لبابہ،اسماء،سلمی اور سلامہ کی اخیانی بہن تھیں،جوعمیس خثعمی کی بیٹیاں تھیں اور ان کا اخیانی بھائی محمیہ بن جزء الزبیدی تھااور ان سب کی ماں کا
نام ہند دختر عوف کنانیہ تھا،ایک روایت میں حمیریہ مذکور ہے،اور جس نے حمیریہ لکھاہے،اس نے ان کا نسب یوں لکھاہے،ہند دخترعوف بن حارث بن حماطہ بن جرش از
بنوحمیر،اور یہ وہی خاتون ہیں،جنہیں سُسرال کے لحاظ سے اکرم الناس کہاجاتا ہے،کیونکہ رسولِ کریم رؤف رحیم علیہ الصلوٰ ۃ والتسلیم جناب میمونہ کے شوہر
تھے،اور عباس لباب الکبریٰ کے،اسی طرح جعفر بن ابی طالب،حضرت علی اور ابوبکر صدیق اسما ءدخترعمیس کے شوہرتھے،نیز حمزہ سلمی دختر عمیس کے شوہر تھے،ان کے بعد
شداد بن ہاد نے ان سے نکاح کیا تھا،اور ولید بن مغیرہ،لبابہ صغری یعنی خالد کی والدہ کے شوہر تھے،اور مغیرہ،قریش کے سرداروں میں سے تھا،اور جناب
عباس،جعفر،محمد بن ابوبکر،یحییٰ بن علی اور خالد بن ولید کی اولادان کی ممانی کی اولاد تھی۔
جناب لبابہ نے حضور نبی ِکریم سے روایت کی ،اور ان سے ان کے دو بیٹوں عبداللہ اور تمام نے انس بن مالک،عبداللہ بن حارث بن نوفل اور ان کے مولی عمیر نے روایت
کی۔
متعد د راویوں نے باسناد ہم محمد بن عیسیٰ سے،انہوں نے ہناد سے،انہوں نے عبدہ سے،انہوں نے محمد بن اسحاق سے،انہوں نے زہری سے،انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ
سے،انہوں نے ابن عباس سے،انہوں نے اپنی والدہ ام الفضل سے روایت کی،کہ حضورِاکرم نے ایک دن مغرب کی نماز ہمارے یہاں ادا کی اور آپ نے دردِ سر کی وجہ سے پٹی
باندھی ہوئی تھی،آپ نے نماز میں سورۂ مرسلات کی قرأ ت فرمائی،اس کے بعد آپ کا وصال ہو گیا،تینوں نے ذکر کیا ہے۔