ملیکہ جواسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ کی دادی تھیں،ایک روایت میں ہے ، کہ انس بن مالک کی دادی تھیں،انہیں صحبت ملی،اور انس بن مالک نے ان سے روایت کی،ابوالحرم
مکی بن ریان نحوی نے باسنادہ یحییٰ بن یحییٰ سے،انہوں نے مالک سے،انہوں نے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے،انہوں نے انس بن مالک سےروایت کی ،کہ ان کی دادی
ملیکہ نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کی، آپ نے کھانے کے بعد فرمایااٹھو میں تمہیں نماز پڑھاؤں،انس چٹائی لانے کواُٹھے،وہ کثرت استعمال سے سیاہ
ہوچکی تھی،پانی سے دھوکر صاف کی،حضور آگے کھڑے ہوئے اور جناب انس اور ایک یتیم بچہ پیچھے کھڑے ہوئے،اور ہمارے پیچھے بڑھیا کھڑی ہوئی،آپ نے دورکعت نماز ادا کی
اور پھر تشریف لے گئے،ترمذی نے اسحاق انصاری سے انہوں نے معن سے،انہوں نے مالک سے روایت کی۔
ایک روایت کے مطابق یہ خاتون ام سلیم اور ایک کے مطابق ام حرام ہیں،لیکن یہ غلط ہے اور ام سلیم کے بارے میں بڑا اختلاف ہے،جیسا کہ آگے آئےگا،تینوں نے ان کا
ذکر کیا ہے،ابوعمر نے انہیں اسحاق کی دادی لکھا ہے،ابن مندہ اور ابونعیم نے انہیں انس بن مالک کی دادی کہاہے۔
ابن اثیر لکھتے ہیں کہ اس خاتون کے بارے میں ابوعمر کا قول درست ہے،کہ ملیکہ،اسحاق بن عبداللہ کی دادی اور عبداللہ کی ماں ہیں،اور ام عبداللہ ہی ام سلیم
ہیں،لیکن ابنِ مندہ اور ابو نعیم کےمطابق، ہم انہیں ام سلیم نہیں کہہ سکتے،کیونکہ اس طرح ام سلیم،انس بن مالک کی والدہ بنے گی، نہ کہ دادی اور انس بن مالک کی نہ
تو کوئی دادی اور نہ نانی تھی جواسلام لائی ہو،تاکہ اس سے منسوب کیا جاسکے، اور اس کا علم خداہی کو ہوسکتا ہے،کہ ابوعمر کا قول کس حد تک درست ہے۔