ماریہ قبطیہ حضور اکرم کی مولی،سریہ اور آپ کے صاحبزادے ابراہیم کی ام ولد تھیں،حاکم اسکندریہ مقوقس نے ماریہ اور سیرین دو بہنیں ،ایک خصی غلام مابور،ایک
خچرشہاءاور ایک ریشمی حلہ بطور ہدیہ روانہ کیا تھا،بقولِ محمد بن اسحاق مقوقس نے آپ کو چار کنیزیں روانہ کی تھیں،جس میں ایک ماریہ ام ابراہیم تھیں،اور دوسری
سرین جو حضور نبیِ کریم نے حسان بن ثابت کو دے دی تھی، ان کے ساتھ جو غلام آیا تھا،اس کا نام مابور تھا،اسے جناب ماریہ سے متہم کیا گیا،تو آپ نے حضرت علی کو
حکم دیا کہ مابور کوقتل کردو،حضرت علی رضی اللہ عنہ نے گزارش کی ،یا رسول اللہ ،گرم لوہے کی طرح یا اس شاہد کی طرح جو ایک کو دیکھتا ہے،جسے غائب نہیں پاتا،آپ
نے فرمایا،تم شاہد بننا، چنانچہ جب حضرت علی نے دیکھا تو اس کا ذَکر کٹاہواتھاجس کا ذِکر حضرت علی نے حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کردیا۔
(نوٹ)یہ روایت اس لئے مخدوش ہے،کہ صرف اتہام پر کسی کے قتل کا حکم دینا کیسے ممکن ہے، (مترجم) جناب ماریہ بطورہدیہ حضور ِاکرم کو پیش کی گئیں،مدینے میں ان کی
آمد آٹھویں سال ہجری میں ہوئی،اور حضرت عمر کے عہد خلافت میں،سولہویں سال ہجری میں وفات پائی،خلیفہ نے ان کی نمازجنازہ کے لئے لوگوں کو جمع کیا اور نماز جنازہ
پڑھائی،تینوں نے ذکر کیا ہے۔