حضرت مولانا مشیت اللہ قادری ابن مولانا رحیم بخش قادری ابن مولاا حکیم سعید اللہ قادری ابن اشرف الحکماء مولانا حافظ حکیم عطیم اللہ قادری (رحمہم اللہ تعالیٰ) اپنے وطن مالوف آنولہ (ضلع بریلی،یوپی) میں ۷۔۱۳۹۶ھ؍۱۸۸۹ء میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم خلفہ ضیاء علی سے حاصل کی،فارسی کی کتابیں اپنے والد ماجد مولوی رحیم بخش اور مولوی اسد علی سے پڑھیں،عربی کتب متو سطات تکی اپنے جد امجد مولانا حکیم سعید اللہ قادری سے پڑھیں،پھر کچھ کتابیں مولانا سید سراج الدین شاہجہانپوری سے پڑھیں،مولانا مفتی حافظ بخش گد ایونی قدس سرہ سے تکمیل کی۔
ہندی منشی چو کھے لال سے سبقا پڑھی اور بعض دیگر فنون بھی حاصل کئے، فن شاہسواری میں کمال رکھتے تے،تاریخ و ادب کے ماہر تھے خاص طور پر تاریخ روہیل کھنڈ پر وسیع نظر رکھتے تھے،انساب و رجال کے حافظ تھے،ہندوستان کے تاریخی مقامات کو دیکھنا اور اکابر علماء سے ملنا ان کا محبوب مشغلہ تھا،مولانا عبد الماجد بد ایونی سے مخلصانہ تعلقات تھے۔۱۹۲۶ء سے ۱۹۳۳ء تک بمبئی میں مقیم رہے،اس دوران آغاخانیوں کا رد بلیغ کیا پھر ۱۹۳۵ء سے ۱۹۳۷ء تک دہلی میں رہے پھر اودھ میں رہے اور پوری سر گرمی سے تبلیغ کی جس کے نتیجے میں بہت سے غیر مسلم آپ کے ہاتھ پر مسلمان ہوئے۔
مولانا مشیت اللہ قادری رحمہ اللہ تعالیٰ تحریک پاکستان کے زبر دست موید تھے ۱۹۵۹ء میںہجرت کر کے دادو (سندھ) آگئے ار ۲۱؍ربیع الثانی،۲۵؍اکتوبر (۱۳۷۰ھ؍۱۹۵۹ئ) بروز یکشنبہ راہی دار آخرت ہوئے۔آپ سے تاریخ انساب اور بعض رسائل رد آرہ اور رع شیدہ میں،یادگار ہیں[1] پروفیسر محمد ایوب قادری اور حافظ نعمت اللہ المعروف ابو معاویہ آپ کے صاحبزادے ہیں۔افسوسکہ ۲۳ نومبر ۱۹۵۳ء کو پروفیسر صاحب ایکسیڈینٹ میں جاں بحق ہو گئے۔ گزشتہ سال ان کی کوششوں سے کراچی میں یوم رضا شاندار طریقے سے منایا گیا تھا۔اس سال بھی وہ انہی کو ششوں میں مصروف تھے کہ بلا وا آگیا۔
[1] محمد ایوب قادری،پروفیسر: قلمی یادداشت
(تذکرہ اکابرِ اہلسنت)