عمدۃ المقررین مولانا عبدالخالق رضوی
عمدۃ المقررین مولانا عبدالخالق رضوی (تذکرہ / سوانح)
مدرس دار العلوم منظر اسلام بریلی شریف
تارا باڑی بائسی ضلع پورنیہ بہار جو دوندیوں کے درمیان واقع ہے۔ اس ندی کا نام جہاندی کنکھی ہے۔ یہ جگہ ایسی زر خیز زمین ہے۔ جہاں بڑے بڑے علماء وقت پیدا ہوئے یہ مقام لالہ زار، سبزہ زار، شاداب اور خوش گوار رہا ہے۔ ان دونوں ندیوں کے سنگمی منظر زمانے والوں کے لیے ایک فرحت گاہ اور رحمت و کرم کا حسین منظر ہے۔ یہ موضع حضرت علامہ مولانا عبدالخالق رضوی کی ننہال ہے۔
ولادت
اسی سرزمین تارا باڑی بائسی پر مولانا عبدالخالق بروز پیر ۱۹۵۱ء میں پیدا ہوئے۔ مولانا عبدالخالق کے والد ماجد کا آبائی مکان موضع گڑھیال ضلع پورنیہ ہے یہ علاقہ بھی بائسی میں واقع ہے جو کنکھی ندی کےمغربی ساحل پر واقع ہے جو بڑا خوش بہار منظر ہے۔ اس حسین جگہ کو دور دور کے افراد دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔
مولانا عبدالخالق کا نسبی تعلق حضرت امیر المومنین سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہے اسی وجہ سے آپ شیخ صدیقی کہلاتےہیں۔
ذریعہ معاش
حضرت مولانا عبدالخالق کا ذریعہ معاش کاشت کاری اور مشغلہ درس وتدریس ہے۔ آباواجداد بڑے کا شت کار اور زمیندار، اہل جائداد سردار ان قوم تھے۔ ان کا دبدبہ رعت اور شوکت پورے علاقے میںمشہور تھا اور یہی حال اب بھی ہے۔ مولانا عبدالخالق کے جد امجد بڑے پرہیزگار اور پنچ وقتہ نماز کے باپند تھے۔ موصوف مسائل شرعیہ سے بھی واقفیت رکھتے تھے۔
بسم اللہ خوانی
مولانا عبدالخالق جب سنِ شعور کو پہنچے تو والد ماجد نے بسم اللہ خوانی حافظ محمد ابراہیم (جو اپنے وقت کے بڑے نیک اور مدرسہ فرقانیہ لکھنؤ سے فارغ تھے) اس وقت عمر چار سال کی تھی، حافظ محمد ابراہیم سلسلہ قادریہ رضویہ سے بیعت سننی صحیح العقیدہ تھے۔ مولانا عبدالخالق چار بھائی دو بہن ہیں۔
تعلیم وتربیت
مولانا عبدالخالق نے کتب درس نظامیہ کی ابتداء حضرت مولانا قمر الدین اشرفی سے کی۔ مولانا قمر الدین اشرفی بڑے فیاض، عالم با عمل، عربی کے ماہزادر یکتائے روزگار ہیں۔ مولانا عبدالخالق نے تعلیم کے حصول کے لیے کئی مدرسوں کا سفر کیا۔ مدرسہ اشرفیہ چند گاؤں بہار، مدرسہ مظہر اسلام اشرفیہ ہجلہ بانشی ضلع پورنیہ، پھر آخر میں ۱۹۶۲ء کو دارالعلوم منظر اسلام بریلی شریف میں پہنچ کر شرح جامی، شرح التہذیب حضرت مولانا مفتی جہانگیر رضوی اعظمی سے پڑھی، باقی کتب متداولہ بحر العلوم حضرت مفتی سید افضل حسین رضوی مونگیری علیہ الرحمہ، حضرت مولانا علامہ احسان علی رضوی محدث منظر اسلام علیہ الرحمہ بریلی سے پڑھیں۔ بالخصوص بخاری شریف بحر العلوم حضرت مفتی سید افضل حسین رضوی مونگیری علیہ الرحمہ سے اور باقی کتابیں احادیث کی حضرت علامہ احسان علی رضوی علیہ الرحمہ سے پڑھیں۔
فراغت
مولانا عبدالخالق کی فراغت۱۹۶۷ء میں دارالعلوم منظر اسلام بریلی شریف سے ہوئی، فراغت کے بعد سے تادم تحریر تقریباً بائیس سال ہوچکےہیں دارالعلوم منظر اسلام بریلی شریف میں تعلیمی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ مولانا عبدالخالق کے پڑھانے کا انداز بہت عمدہ وسلیں ہے۔
عقد مسنون
مولانا عبدالخالق کا عقد مسنون ۱۸؍فروری بروز ہفتہ ۱۹۷۲ء کو موضع نور کانی ٹولہ بہار سعد پور بہار سے ہوا۔ فی الحال پانچ اولاد ہیں۔ دو لڑکیاں تین لڑکے۔
۱۔ محمد انوار رضا نوری
۲۔ محمد عسجد رضا نوری
۳۔ محمد اسعد رضا نوری
۴۔ تمسخر النساء
۵۔ عظمت فاطمہ
بیعت وخلافت
حضرت مولانا عبدالخالق نے راقم السطور سےاپنی بیعت کی وجہ بیان فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا:
بنائے بیعت میرے اُستاذ حضرت مولانا احسان علی رضوی رحمۃ اللہ علیہ ہوئے۔ حضرت اُستاذی مولانا اھسان علی رضوی مجھے لیکر حضور مفتئ اعظم قدس سرہٗ کی صورت دیکھ کر میرے دل کے گلدستے کھل گئے۔ قلب کا عالم بدل گیا۔ ۸؍اکتوبر ۱۹۶۸ء کو حضور مفتئ اعظم قدس سرہٗ کے دست حق پرست ہاتھ دے کر بیعت ہوگیا۔
مولانا عبدالخالق کو خلافت واجازت ۹؍نومبر ۱۹۷۶ء میں ج انشین مفتی اعظم حضرت علامہ مفتی الشاہ محمد اختر رضا خاں ازہری قادری دامت برکاتہم القدسیہ کے توسط سے حضور مفتی اعظم علامہ مولانا مصطفی رضا نوری بریلوی قدس سرہٗ نے چاروں سلاسل کی اجازت عطا فرمائی [1]۔