مولانا ابوالکلام احسن القادری فیضی
مولانا ابوالکلام احسن القادری فیضی (تذکرہ / سوانح)
حضرت مولانا ابوالکلام احسن القادری کی ولادت 1942ء موضع مادھوپور، پوسٹ انگواں ، وایاججوارہ ، ضلع مظفر پور (بہار) میں ہوئی۔ والد گرامی کا نام محمود حسین (مرحوم) ہے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم وتربیت مدرسہ الحسنہ آباد پدم پور ضلع پورنیہ (بہار) مدرسہ امدادیہ ضلع دربھنگہ (بہار) مدرسہ قادریہ سر بیلہ ضلع سہرسہ (بہار) میں حاصل کی اور درس نظامیہ کی تعلیم جامعہ فیض العلوم جمشید پور (بہار) میں سلطان المناظرین، رئیس القلم، حضرت علامہ ارشدالقادری علیہ الرحمہ والرضوان کی سرپرستی میں مکمل کی اس طرح آپ کا شمار فیض العلوم کے ابتدائی فارغین میں ہوتا ہے۔
حضرت مولانا موصوف کے دیگر اساتذہ کرام میں حضرت علامہ عبدالرشید صاحب علیہ الرحمہ چھپراوی، حضرت علامہ محمد سمیع اللہ صاحب اعظمی علیہ الرحمہ، حضرت علامہ ابوالیث صاحب اعظمی زید مجدہ قابل ذکر ہیں۔
مولانا احسن القادری کو تاجدار اہل سنت، شہزادہ اعلیٰ حضرت سیدی حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ والرضوان سے شرف خدمت اور تاج الشریعہ حضرت علامہ اختر رضاخاں صاحب قبلہ ازہری صدر مرکزی دارالافتاء بریلی شریف (یوبی) غیاث ملت حضرت علامہ سیدی غیاث الدین صاحب سجادہ نشین خانقاہ محمدیہ کالپی شریف (یوپی ) گل گلزار اشرفیت حضرت علامہ سید شاہ فخرالدین اشرف صاحب سجادہ نشین خانقاہ عالیہ اشرفیہ کچھوچھ شریف (یوپی) اور فرید ملت حضرت علامہ سید شاہ فریدالحق صاحب عمادی علیہ الرحمہ خانقاہ عمادیہ منگل تالاب پٹنہ سیٹی (بہار) سے خلافت واجازت حاصل ہے۔
1969ء میں حضرت مولانا الحاج محمد ابوالکلام صاحب احسن القادری الفیضی مظفر پوری مغربی بنگال کے ایک شہر نکیہ پاڑہ ہوڑہ میں تشریف لائے جہاں پکی مسجد میں (جو آج جامع مسجد کے نام سے مشہور ہے) پہلے سے مدرسہ منظراسلام نامی ایک چھوٹا سامکتب چل رہا تھا۔ اس میں حضرت مولانا موصوف نے ابتدائی درجہ کے بچوں سے درس وتدریس کا سلسلہ شروع کیا۔
ایک سال بعد سرکار مدینہ کا نفرنس کے موقع پر خریدی ہوئی نئی زمین پر مدرسہ کے سنگ بنیاد کا پروگرام رکھا گیا جس میں ملک وملت کے علماء کرام، خطبائے عظام اور مشائخ اسلام نے شرکت فرمائی، دارالعلوم کے سنگ بنیاد سے پہلے باہر سے تشریف لانے والے علماء، خطباء اور مشائخ کی ایک مجلس شوریٰ منعقد ہوئی جس میں سیدی حضور سید العلماء آل مصطفیٰ علیہ الرحمہ نے فرمایا کہ میں آج سے اس مدرسہ کا نام دارالعلوم ضیاء الاسلام رکھ رہا ہوں جس کی پر زور تائید تاجدار اہل سنت سیدی حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ استاذ العلماء حضور حافظ ملت علیہ الرحمہ رئیس اعظم اڑیسہ حضور مجاہد ملت علیہ الرحمہ، سلطان المناظرین حضور رئیس القلم علیہ الرحمہ، محدث کبیر حضرت علامہ الحاج ضیاء المصطفیٰ الامجدی دامت علینا فیوضہم العالیہ اور دیگر حاضرین مجلس نے کی۔ آج وہ دارالعلوم ضیاء الاسلام مذکورہ بالا روحانی پیشواؤں کی دعاؤں کی برکت سے مغربی بنگال کا مرکزی ادارہ بن چکا ہے۔ دارالعلوم ضیاء الاسلام کی شہرت اب صرف مغربی بنگال میں نہیں بلکہ پورے ہندستان میں پھیل چکی ہے اور اس ادارہ سے سند فراغت حاصل کرنے والے علماء، فضلاء حفاظ اور قراء ملک کے اکثر علاقوں میں اپنی اپنی حثییت وصلاحیت کے مطابق دین وملت کی خدمت میں ہمہ تن مصروف ہیں۔
حضرت مولانا احسن القادری صاحب دارالعلوم ضیاء الاسلام میں ابتداہی سے صدرالمدرسین کے عہد ے پر فائز رہے۔ہاں البتہ درمیان میں کثرت شرکت اجلاس اور دینی وملی مصروفیات کے تحت اس عہدے سے مستعفی ہوگئے۔ تواراکین ادارۂ ہذا نے مفتی اعظم بنگال حضرت علامہ مفتی ثناء المصطفیٰ الامجدی علیہ الرحمہ کواس عہدے پر فائز کیا تھا۔ ان کے وصال کے بعد ماہر علم وفن حضرت علامہ نعمان خان صاحب نوراللہ مرقدہ بحیثیت صدرالمدرسین تشریف لائے، مگر آب وہوا، راس نہ آنے کے سبب چند ماہ بعد ہی مستعفی ہوکر وطن مالوف لوٹ گئے۔ اس کے بعد ہی اراکین دارالعلوم ضیاء الاسلام نے حضرت مولانا احسن القادری الفیضی کو دوبارہ اس عہدے پر فائز کیا تادم تحریر اپنے فرائض بحسن وخوبی انجام دے رہے ہیں ساتھ ہی ساتھ حضرت مونا موصوف بی بی مسجد میں امامت وخطابت کا فریضہ بھی انجام دے رہے ہیں۔
حضرت مولانا موصوف جہاں باصلاحیت مدرس اور بلند پرواز خطیب ہیں، وہیں بلند خیال مصنف اور محرر بھی ان تینوں ذرائع تبلیغ سے ہرمیدان میں آپ علمی شہ پارے لٹارہے ہیں، اور بہ طریق احسن دین وملت کی خدمات کا فریضہ انجام دے رہے ہیں۔ آپ تقریبا ڈھائی سو علماء کے استاذ اور بائیس کتابوں کے مصنف ہیں۔ جو مندرجہ ذیل ہیں۔
٭اسلامی قانون (اول تا چہارم) ٭اسلامی کہانیاں(اول تاسوم) ٭بچوں کی اخلاقی کہانیاں٭آسان تقریر (اول تاچہارم) ٭اسلامی قاعدہ ٭آسان سچی نماز٭اسلامی تہوار٭تحفہ درود وسلام ٭میلاد المصطفیٰ ٭عورتوں کا اسلامی زیور ٭بچوں کی نئی تقریریں٭شب برأت ٭تذکرۂ مجاہد ملت٭طریقۂ فاتحہ مع ثبوت فاتحہ٭ فوائد دین ودنیا٭حق وباطل کی پہنچان ٭حج وزیارت کے آسان اور مختصر طریقے۔
حضرت مولانا موصوف نے اسلامی قانون کے نام سے چارحصوں میں سنی دینیات کا ایک مکمل نصاب تیار کرکے انہوں نےہمارےمدارس کی ایک بنیادی ضرورت پوری کی ہے۔
حضرت موصوف کے قلم کی ایک نہایت اہم خصوصیت یہ ہے کہ وہ کتاب لکھتے وقت عوام کی ذہنی سطح کو ہمیشہ اپنے سامنے رکھتے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ کم پڑھے لکھے لوگ ان کی تصنیفات سے بہت زیادہ مستفید ہورہے ہیں۔ آپ چار مرتبہ مقرر کی حیثیت سے بنگلہ دیش بذریعہ ہوائی جہاز بلائے گئے جہاں بڑی بڑی کانفرنسوں میں آپ کا خطاب ہوا۔ اور آپ کے حسن خطابت کی کافی پذیرائی بھی ہوئی۔ اسی لئے آپ کو سیاح بنگلہ دیش کے لقب سے ملقب کیا جاتا ہے۔ حضرت مولانا ابوالکلام صاحب احسن القادری بفضلہ تعالیٰ وبکرم حبیبہ الاعلیٰ تین مرتبہ حرمین طیبین (زادھما اللہ شرفا) سے مشرف ہوچکے ہیں۔ پہلی بار 1977ء میں بذریعہ پانی جہاز اور دوسری بار2003ءمیں اور تیسری بار 2008ء میں بذریعہ ہوائی جہاز زیارت حرمین شریفین سے شاد کام ہوچکے ہیں۔
خدائے قدیر آپ کی عمر میں برکتیں عطافرمائے اور زیادہ سے زیادہ دینی ، ملی اور قلمی خدمات کی توفیق عطافرمائے۔ آمین ۔