مزیدہ عصریہ،سود بن عبداللہ بن سعد نے اپنی دادی مزیدہ سے روایت کی،کہ حضورنے انصار کے علَم تیار کرائے،اور ان پر زرد رنگ کرادیا،ابونعیم اور ابوموسیٰ نے اُ ن
کا ذکر کیا ہے۔
ابن اثیر لکھتے ہیں،کہ ابونعیم نے اس ترجمے میں مزیدہ کو خاتون بتایا ہے،لیکن خود ابونعیم اور باقی علماء نے مزیدہ کومرد شمار کیا ہے،اور مزیدہ بن جابر العصری
العبدی کو ہود بن عبداللہ بن سعد کا دادا لکھا ہے،اور یہی درست ہے،اور مزیدہ کو عورت شمار کرنا وہم ہے،بخاری نے انہیں مزید ہ غفری عہدی لکھاہے اور ان کی صحبت کے
قائل ہیں،اور ان سے ہود بن عبداللہ نے روایت کی،یہ بصری شمار ہوتے ہیں،ابوعروبہ حرانی اور ابوعمرو وغیرہ نے اسی طرح ان کا ذکر کیا ہے،ابوموسیٰ نے بھی ان کا ذکر
کیا ہے اور تحریر کیا کہ مزیدہ مرد کا نام ہے،خاتون کا نام نہیں،واللہ اعلم۔