میر جمال الدین عطاء اللہ صاحب روضۃ الاحباب: آپ اعاظم اولاد امجاد خیر الانام سے جملہ اقسام علوم دینیہ اور اصناف فنون یقینیہ خصوصاً علم حدیث و سیر میں بے عدیل عدیم التمثیل،کشاف اسراف معالم تنزیل اور حلال معضلات موافق تاویل تھے۔صاحبِ روضۃ الصفاء نے آپ کی توصیف میں مندرجہ ذیل اشعار لکھے ہیں ؎
زبانش مطہر اسرار تحقیق
ضمیر ش مطہر انور تدقیق
جمال دیں مزین زاہتماش
علوم شرع واضح ازکلامش
زروضیح بیانش گشتہ روشن
براہلِ علم ہر مشکل زہرفن
آپ چند سال مدرسہ سلطانیہ کے اس گنبد میں جہاں اب خاقان منصور کا مقبرہ ہے،درس و افادہ میں مشغول رہ کر ہفتہ میں ایک مرتبہ مسجد دار السلطنت ہرات میں وعظ و نصائح سے خلق اللہ کو فیوض ظاہری و باطنی پہنچاتے رہے۔آپ کی تصنیفات سے کتاب روضہ الاحباب فی سیر النبی والآل والا صحات۔ایسی عمدہ اور معتبر اور مشہور آفاق ہے کہ اپنا ثانی نہیں رکھتی یہاں تک کہ مولانا شاہ عبد العزیز محدث دہلوی عجالۂ نافعہ میں فرماتے ہیں کہ بالفعل اگر کوئی نسخۂ صحیحہ روضۃ الاحباب میر جمال الدین محدث حسینی کا جو تحریف والحاق سے خالی ہو،دستیاب ہوجائے تو تمام تصانیف سے بہتر ہے جو سیر میں تصنیف ہوئی ہیں۔آپ کی وفات۹۳۰ھ میں ہوئی۔ ’’تاجِ کشور‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔
(حدائق الحنفیہ)