میر سید عبدالاول بن علاء حسینی: فقیہ محدث،جامع علوم عقلی ونقلی اور فنون ظاہری اور باطنی تھے آباء واجداد آپ کے قصبۂ زید پور علاقہ جونپور کے رہنے والے تھے جو ولایت دکن میں جاکر سکونت پذیر ہوئے اور آپ وہیں پیدا ہوئے اور وہاں کے علماء و فضلاء سے تحصیل علوم کر کے فضیلت و کمالیت کو پہنچے اور علم باطن میں سید محمد گیسودراز کی بعض اولاد کے،جو دکن میں تھے،مرید ہوئے،آخر حال گجرات میں تشریف لائے اور گجرات سے حرمین شریفین کی زیارت کو نہضت فرماہوئے اور حج کر کے پھر احمد آباد میں واپس آئے نہایت معمر ومسن تھے،اخیر عمر میں غربت اور انکسار آپ کے حال پر ایسا غالب آیا جس سے آپ کو علوم رسمیہ سے بالکل ذہول ہوگیا اور خان خاناں محمد بیرم خان شہید کی استدعا سے جو علماء و فضلاء کا محب اور غرباء فقراء کا بڑا مربی تھا،دہلی کو تشریف لے گئے جہاں کم و بیش دو سال قیام کر کے ملاقات واقع ہونے سے پہلے ۹۶۸ھ میں وفات پائی اور قلعۂ دہلی میں غریبوں کے گورستان میں مدفون ہوئے۔’’شیخ اذان‘‘ تاریخ وفات ہے۔
آپ نے اکثر علوم میں تصنیفات کی چنانچہ فیض الباری شرح صحیح بخاری نہایت تحقیقق و تدقیقی سے لکھی اور رسالہ فرائض سراجی کو نظم کر کے اس پر شرح لکھی اور ایک رسالہ فارسی میں تحقیق نفس اور اس کے متعلقات میں نہایت محققانہ تصنیف کیا اور ایک مختصر سیر میں کتاب سفر السعادت سے منتخب کی اور اکثر کتب پر حواشی اور شروح و تعلیقات لکھے اور ہر قسم کے علم کی کتابیں آپ کے پاس موجود تھیں۔
(حدائق الحنفیہ)