ساداتِ عظام سے تھے۔ وطن قصبۂ قصور تھا۔ حضرت عنایت شاہ قادری شطاری کے عظیم المرتبت مُرید و خلیفہ تھے جن کا سلسلۂ بیعت حضرت شیخ محمد غوث گوالیاری تک جاپہنچتا ہے۔ اپنے زمانے کے عالم و فاضل، عابد و زاہد، عارفِ کامل اور شاعرِ بے بدل تھے۔ پنجابی زبان میں آپ کی کافیاں زبان زدِ خاص و عام ہیں۔ ۔۔۔۔
ساداتِ عظام سے تھے۔ وطن قصبۂ قصور تھا۔ حضرت عنایت شاہ قادری شطاری کے عظیم المرتبت مُرید و خلیفہ تھے جن کا سلسلۂ بیعت حضرت شیخ محمد غوث گوالیاری تک جاپہنچتا ہے۔ اپنے زمانے کے عالم و فاضل، عابد و زاہد، عارفِ کامل اور شاعرِ بے بدل تھے۔ پنجابی زبان میں آپ کی کافیاں زبان زدِ خاص و عام ہیں۔ تمام کلام موحدانہ اور عارفانہ ہے اور اپنے اندر ایک عجیب لذت و تاثیر رکھتا ہے۔ قوال اب بھی آپ کے کلام سے مجالسِ سماع کو گرماتے ہیں۔ ۱۱۷۱ھ میں وفات پائی۔ مزار قصور میں زیارت گاہِ خلق ہے۔
چو بُلّھے شاہ شیخ ہر دو عالم رقم کن ’’شیخِ اکرم‘‘ ارتحالش ۱۱۷۱ھ
|
|
مقامِ خویش اندر خلد ور زید!! دگر ’’ہادئ اکبر مستِ توحید‘‘[1] ۱۱۷۱ھ
|
[1]۔ حضرت بُلھے شاہ کی تاریخ وفات میں اختلاف ہے۔ ڈاکڑ مولوی محمد شیخ مرحوم نے ضمیمہ اورینٹل کالج میگیزین بابت مئی ۱۹۳۹ء میں ایک مخطوطہ(مجموعہ وظائف) پر حضرت بُلّھے شاہ کی مثبت مہر جس پر ۱۱۸۱ھ درج ہے، کی روشنی میں یہ ثابت کیا ہے کہ بُلّھے شاہ ۱۱۸۱ھ تک زندہ تھے۔ مولوی صاحب کا یہ تحقیقی مضمون’’ کلیات بلّھے شاہ‘‘ شائع کردہ اکیڈمی لاہور کے دیباچہ مرقومہ ڈاکڑ فقیر محمد فقیر میں من د عن درج ہوچکا ہے۔