مشائخ قادریہ میں بڑے پایہ کے بزرگ تھے۔ زہدو تقویٰ، عبادت و ریاضت، ترکِ علائق اور تجریدو تفرید میں وحید العصر تھے۔ جذب و استغراق طبع عالیہ پر بہت غالب تھا۔ حالتِ جذب و سکر میں دُور دراز غیر آباد مقامات میں چلے جاتے اور مراقبہ و مجاہدہ میں مشغول رہتے۔ جلالت و ہیبت کا یہ عالم تھا کہ کوئی شخص پاس نہ آ جا سکتا تھا۔ شیخ معروف چشتی جو حضرت بابا فرید گنج شکر قدس سرہٗ کی اولادِ امجاد سے تھے۔ صرف انھوں نے ہی حاضرِ خدمت رہ کر اخذِ فیض کیا ہے اور نعمت خلافت پائی ہے۔ آپ نے انھیں بشارت دی تھی کہ تمہاری ذات سے ایک نیا سلسلہ جاری ہوگا۔ چنانچہ شیخ معروف چشتی ‘‘نوشاہی’’سلسلہ کے مورثِ اعلیٰ ہیں۔
۹۵۶ھ میں وفات پائی۔ پہلے لاہور مدفون ہوئے۔ پھر نعش کو اوچ لیجاکر والدِ ماجد کے روضہ کے اندر دفن کیے گئے۔
مبارک شد چو فردوسِ معلّٰی ز فیض اللہ بسرور رحلتش یافت ۹۵۶ھ
|
|
بآں سیّد مبارک پیرِ یکتا دگر فضلِ الٰہی گشت گویا ۹۵۶ھ
|