آپ سید محمد گیسو دراز قدس سرہ کے پوتے تھے۔ آپ کو بچپن میں ہی خرقۂ خلافت مل گیا تھا۔ صاحب معارج الولایت نے لکھا ہے کہ ایک دن حضرت سید محمد گیسو دراز وضو فرما رہے تھے مسح کرنے لگے تو سر سے عمامہ اُتار کر نیچے رکھا سیّد یدّ اللہ ابھی بچے تھے پاس بیٹھے ہوئے تھے عمامہ اٹھایا اور اپنے سر پر رکھ لیا۔ آپ نے دیکھ کر فرمایا بیٹا تمہیں یہ خلعت مبارک ہو یہ تمہارا حق تھا تمہیں مل گیا ہے۔ اس دن کے بعد آپ جسے بھی مرید بناتے اس کی نسبت سیّد یدّ اللہ سے مستحکم کر واتے مگر اس مرید کی تربیت خود کرتے۔
اخبار الاخیار نے یہ واقعہ لکھا ہے کہ سیّد یدّ اللہ نوجوان ہوئے تو آپ کی شادی ایک نہایت خوش شکل لڑکی سے ہوئی۔ رات حجلۂ عروسی کو سجایا گیا تو میر یدّ اللہ اپنی دلہن کے پاس پہنچے تو اس کے حسن کی تاب نہ لاکر آپ نے ایک نعرہ مارا۔ اور جان دے دی صبح دلہن نے آپ کو اپنی بفل میں بھینچا اور اپنی جان قربان کر دی۔ اس طرح یہ دونوں مجازی عشاق واصل بحق ہوگئے اور انہیں ایک ہی قبر میں دفنایا گیا۔
سیّد یدّ اللہ قدس سرہ ۸۴۹ھ میں فوت ہوئے تھے۔
کرد سفر چوں ز جہاں فنا
میر یداللہ شہ ہفدہ طبق
مرد خدا سال وصالش نجواں
نیز یدّ اللہ شہنشاہ حق
۸۴۹ھ